چھوٹے بھائی ظہور سمالانی کو پاکستانی اداروں نے ماورائے قانون اٹھا کر لاپتہ کردیا۔ میر احمد چلتن وال

256

میر احمد چلتن وال سمالانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آج روز بدھ، دوپہر 2 بجے سنجدی ایف سی چیک پوسٹ دولئے کانک سے میرے چھوٹے بھائی ظہور احمد سمالانی کو حساس ادارے کے اہلکار ماورائے قانون اٹھا کر لے گئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے تقریباً دو ہفتے پہلے بھی سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے میرے گھر چلتن وال ہاؤس اور پورے گاؤں خلک عمر آباد کانک مستونگ میں رات کی تاریکی میں چادر و چار دیواری کو پامال کرکے چھاپہ مارا تھا۔ بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو ہراساں کیا گیا تھا جبکہ میرے کزنز کے دو لڑکے اٹھا کر دوسرے دن ان کو ماورائے عدالت قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دیئے تھے۔ ظہور احمد سمالانی کو اس پہلے بھی 4 سال اٹھا کر لے گئے تھے۔ لیکن 4 سالوں کی لمبی تفتیش و تحقیقات کے بعد انھیں باعزت رہا کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہاکہ اب ہم سی ٹی ڈی و حساس اداروں کو الٹی میٹم دے رہے ہیں کہ وہ میرے بھائی ظہور احمد سمالانی کو باعزت و بحفاظت رہا کر دیں۔ اگر انھیں دوبارہ رہا نہیں کیا گیا تو ہم سخت سے سخت احتجاج کا کال دے کر بلوچستان کے تمام شاہراہوں کو غیرمعینہ مدت کیلئے بند کرکے ظہور احمد کی رہائی تک احتجاج کریں گے۔