نصیر بلوچ اور ندیم بلوچ کو باحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم روڈ پر دھرنا دینگے۔ لواحقین

41

جبری گمشدگی کا شکار جنید حمید و یاسر حمید کی ہمشیرہ یاسمین حمید اور نصیر بلوچ و ندیم بلوچ کی بھتیجی رشیدہ بلوچ نے چیئرمین عمران بلوچ کے ہمراہ لسبیلہ پریس کلب حب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس غیر آئینی عمل کو روکنے کے لیے سرکاری ادارے مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں آج کے اس پریس کانفرنس کا مقصد ضلعی انتظامیہ اور صوبائی اور ملکی حکومتی اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کرانا مقصود ہے۔اس سے پہلے ہم نے پریس کانفرنس، تین روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ اور حب بھوانی کے مقام پر اپنے بھائی لاپتہ یاسر حمید اور لاپتہ جنید حمید کیلئے احتجاج کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران لاپتہ نصیر بلوچ و ندیم بلوچ کی فیملی بھی احتجاج میں شامل تھے جہاں پر تین دن احتجاج کے بعد حب انتظامیہ مذاکرات کے لئے آنے والے ضلعی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان تحریری معاہدہ طے پایا جس میں ضلعی انتظامیہ میں ڈپٹی کمشنر حب اور SSP حب کے ساتھ دیگر انتظامیہ کے لوگ شامل تھے.۔

مزید کہا کہ اس تحریری معاہدے میں ہمیں یہ باور کرایا گیا کہ آپ ہمیں 20 دن کا مہلت دیں اِن 20 دنوں کے اندر اندر آپ کے بھائیوں کو باحفاظت بازیاب کیا جائے گا یا ان کے بارے میں معلومات دی جائے گی اس سلسلے میں ایک جے آٹی ٹی میٹنگز طلب کرکے متعلقہ اداروں کو میٹنگز کے لئے تحریر کیا جائے گا ان افراد کی بازیابی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لاکر معلومات لی جائے گی اور ورثا کو آگاہ کیا جائے گا لیکن یہ سب بس کاغذ پر تحریر ہی رہ گئے نا میرے بھائیوں کو بازیاب کیا گیا نا جے آئی ٹی کا میٹنگ کرکے معلومات دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کے توسط سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اگلے 48 گھنٹوں تک ہمارے بھائی یاسر حمید اور جنید حمید سمیت نصیر بلوچ اور ندیم بلوچ کو باحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم روڈ پر دھرنا دے کر اسے غیر معینہ مدت تک ہر طرح کی آمدورفت کے لیے بند کریں گے جس کی ذمہ دار صرف اور صرف ضلعی انتظامیہ اور حکومتی ادارے ہوں گے۔