مستونگ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مرکزی شاہراہ پر دو مقامات پت دھرنا جاری

60

لاپتہ ظہور سمالانی کی جبری گمشدگی کے خلاف دھرنا دو دنوں سے جاری ہے۔ دھرنے کے باعث بلوچستان کو ملانے شاہراہیں بند ہونے کے باعث شاہراہ پہ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی۔

آج لواحقین نے اپنے احتجاج کو مزید وسعت دے کر تفتان ٹو کوئٹہ ٹو کراچی قومی شاہراہ لکپاس کے مقام پر ہر قسم ٹریفک کیلئے بند کردیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ 24گھنٹوں سے نواب ہوٹل کے مقام پر دھرنا جاری ہے اب دھرنے کی شرکاء نے اپنے احتجاجی مظاہرہ کو وسعت دے کر لکپاس کے مقام پر تفتان ٹو کوئٹہ شاہراھ کو بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔

دھرنے کے شرکا نے پوری بلوچستان میں سڑکیں بلاک کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

شرکا کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ادارے ظہور سمالانی اور سیدگل سیدکلانی کے بازیابی میں مخلص نہیں اور مذاکرات میں آنے والے افیسران مذاکرات سے پہلے یہ رونا روتے ہیں ہم بے بس ہے ہمارے پاس اختیارات نہیں یعنی وہ اپنے بے بسی کے رونا روتے ہیں ان کو لاپتہ بلوچوں سے کوئی غرض نہیں۔

انہوں نے حکومت کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ بے بسوں کو ہمارے پاس مذاکرات کے لیئے نہ بیجا جائے جن کے پاس اختیارات ہے وہ مذاکرات کے لیئے آئے تاکہ لاپتہ ظہور سمالانی اور سیدگل سیدکلانی کو بازیاب کیا جائے۔

انہوں نے کہا اگر حکومتی ادارے لاپتہ افراد کے بازیابی میں لچک کا مظاہرہ نہیں کیا تو ہم اپنا دھرنا کو مزید وسعت دے سکتے ہیں اس سلسلے میں بلوچ قوم سے اپیل ہے کہ وہ ہمارے ساتھ دے تاکہ ظالم کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے۔

انہوں نے ٹرانسپورٹر حضرات اور مسافروں کا شکریہ ادا کیا کہ وہ بارش اور شدید سردی میں صبر کا مظاہرہ کرکے ہمارے ساتھ دیا انہوں نے کہا ہمارے پاس دھرنا دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہم مجبور ہوکر خواتین اور بچوں کے ساتھ روڈ پر دھرنا دیئے ہے۔