ریاستی فورسز نے ہمارا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔ انیسہ

143

انیسہ بنت محمد بخش زوجه عاصم سکنہ تمپ کونشقلات نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر پر مسلسل حملہ اور اہل خانہ کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ل

انہوں نے کہا کہ ہمارے گھر میں میرے بوڑھے والدین کے سوا کوئی نہیں ہے، میرے شوہر عاصم کو جبری گمشدگی کے بعد ماورائے عدالت قتل کرکے اس کی لاش پھینکی گئی تھی، تب سے ریاستی فورسز، ایجنسیز اور ان کے مقامی اہلکار روز ہمارے گھر کا چکر کاٹتے ہیں، ہمارے نقل و حرکت پہ نظر رکھا گیا ہے ہمارا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی جبر سے شاز و نادر ہی کوئی گھر محفوظ رہا ہو، بلوچستان میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، فوجی آپریشن اور جارحیت روز کے معمول بن چکے ہیں، آئے روز دن دیہاڑے یا رات کی تاریکی میں فورسز براہ راست یا اپنے قائم کردہ مسلح اسکواڈز کے زریعے معصوم بلوچوں کے گھروں میں گھستے ہیں، فائرنگ کرتے اور لوگوں کو مختلف طریقوں سے تشدد یا زدکوب کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فورسز اور مسلح ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکار ہمیں مسلسل مختلف طریقوں سے شدید پریشان کر رہے ہیں اس جبر کی طویل داستان ہے جو ہم مسلسل سہہ رہے ہیں کونشقلات میں واقع ہمارے گھروں کو دو دفعہ لوٹنے کے بعد جلایا گیا۔ ایک دفعہ پھل آباد میں میرے بھائی کے سسر کے گھر کو جلا گیا ہے گزشتہ سال تین دفعہ ہمارے گھروں پہ دھاوا بول دیا گیا گھروں کے دروازے اور کھڑکیوں پہ فائرنگ کی گئی انکو توڑا، گھر میں موجود مال مویشی اور قیمتی سامان کو چرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے گھر میں میرے بوڑھے والدین کے سوا کوئی نہیں ہے، میرے شوہر شہید عاصم کو جبری گمشدگی کے بعد ماورائے عدالت قتل کرکے اس کی لاش پھینکی گئی تھی، تب سے فورسز، ایجنسیز اور ان کے مقامی کارکن روز ہمارے گھر کا چکر کاٹتے ہیں، ہمارے نقل و حرکت پہ نظر رکھا ہوا ہے، ہمارا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔ گزشتہ رات پھر ہمارے گھروں پہ حملہ کیا گیا، دروازے اور کھڑکیوں کو توڑا گیا اور اس دفعہ گھر کے اندر ہینڈ گرنیڈ پھینکے گئے ہیں پولیس نے اس حملے کی ایف آئی آر درج کرکے تفتيش شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے.

ہم متعلقہ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ ہم پر بلاوجہ ظلم اور جبر کا سلسلہ بند کیا جائے اور ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ اس جبر اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔