دشمن اور اسکے دلالوں کیخلاف نکلیں، ایک شدید اور انتہائی بے رحم جنگ کا آغاز کریں۔ بی ایل اے سربراہ بشیر زیب بلوچ کا پیغام شائع

993

بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے قوم کے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہم نے کل کہا تھا، اور آج بھی کہہ رہے ہیں اور یہی کہتے رہیں گے کہ ہمارے پاس جنگ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے،آئیے اس دشمن اور اسکے دلالوں کیخلاف نکلیں۔ ایک شدید اور تیز، انتہائی بے رحم جنگ کا آغاز کریں، پہلی شرط یہی ہے کہ بندوق اٹھائیں کیونکہ بندوق کا مقابلہ بندوق سے ہی کیا جاسکتا ہے، اگر بندوق نہیں اٹھا سکتے ہیں تو آواز بلند کریں، سڑکوں اور میدانوں پر نکلیں، بغیر کسی خوف کے دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ملائیں۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی اس بے نسل، بغیر باپ کے جھوٹے پاکستان کو اپنا ملک کہتا یا سمجھتا ہے ان کو واضح الفاظ میں کہہ دو کہ وہ اس تمام ظلم و جبر، لوٹ مار، اس ملک کے ہر بدکاری میں براہ راست شامل ہے۔ اس انتظار میں نہیں رہیں کہ کسی کی بیٹی، کسی کے اولاد کو (دشمن) کب اپنے مظالم کا شکار کرے۔

انہوں نے کہاکہ اس انتظار میں نہیں رہیں کہ کب دشمن کسی کی اولاد، کس کی بہن، کس کی بیٹی کو اپنے ظلم کا شکار بنائے، بس اب خاموش نہیں رہنا ہے، آنسو بہانا نہیں ہے بلکہ دشمن اور اس کے دلالوں کو رلانا ہے اور دلالوں کے خاندان کو، ان کی نسلوں کو رلانا ہے جو دشمن کے اعمال میں شریک ہیں، آج ہماری بہنوں، بھائیوں، اس سرزمین کے وارثوں پر جبر و تشدد ہورہا ہے،یہ سب پاکستان کررہا ہے، پنجابی کررہا ہے، پنجابی فوج کررہا ہے۔

بشیر زیب بلوچ نے کہاکہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کررہے ہیں، ان کے دلال، بلوچ کے نام پر کررہے ہیں، اس چیز کو سمجھ لیں، یہ عملاً بلوچ نہیں ہے۔ آج ہمارے پاس موقع ہے ہمت کریں اور اس تمام جبر، لوٹ مار، قبضہ گیریت، بدکاریوں کو ایک سردار، ایک قبیلہ، ایک طبقے تک محدود نہیں کریں، یہ سردار نہیں، یہ قبائلی نہیں ہیں، یہ دلال اور ایجنٹ ہیں، یہ پنجابی کی ہڈیوں پر پلنے والے سور ہیں۔ یہ پاکستانی فوج کے جوتوں کو منہ میں لینے والے بے ایمان، بے ضمیر، لغور اور چاپلوس ہیں،یہ صرف نام کے بلوچ ہیں، کردار اور عمل میں یہ پنجابی سے زیادہ بدکردار و بد تہذیب ہیں انہیں، بلوچ سردار اور نواب، قبائلی میر و معتبر کہنا خود ایک بڑا تضاد اور ایک ظلم ہے۔

مزید کہاکہ ہماری نفرت و دشمنی کو بدلنے کیلئے یہ سب سازشیں ہیں۔ یہ سب کچھ سمجھنا ہوگا، ہماری نفرت و انتقام محدود نہیں ہونی چاہیے، (یہ نفرت و انتقام) پاکستان اور پنجابی کیلئے ہونی چاہیے اور ان کی دلالوں کیلئے ہونی چاہیے، یہاں کوئی طبقہ نہیں ہے، یہاں صرف دو طبقے ہیں؛ پاکستان حاکم و ظالم ہے، بلوچ مظلوم و محکوم ہے
ان کے درمیان جنگ ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس جنگ میں شدت اور بے رحمی لانی ہے اور اس کو آخری جنگ بنانی ہے،اگر پاکستان کو شکست ہوگی تو وہ شدید اور بے رحم جنگ سے ہوگی، اور پاکستان کے شکست کھانے کے بعد، یہ دلال آج بھی عبرت کے نشان ہیں اور کل بھی تاریخ میں عبرت کے نشان ہونگے۔ ہماری آنے والی نسلیں، ان کی باقیات، اور قبروں کو اکھاڑ پھینک دیں گے اور اپنی سرزمیں پر جگہ نہیں دیں گے، وہ دن دور نہیں ہے لیکن ہم اور آپ آئیے اپنی جنگ کو ایک تیز و شدید شکل میں آگے لیجائیں، اس کیلئے ہمیں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں سروں کی قربانی دینی ہوگی، اگر سروں کی قربانی دینے کیلئے تیار رہیں تو وہ دن دور نہیں ہوگی کہ شکست دشمن کی ہوگی اور کامیابی بلوچ کی ہوگی،ورنہ ہر روز اپنی بہنوں، ماؤں کی آنسوؤں کو پونچھتے رہیں گے، ارمان کرتے رہیں گے۔ اب ہمیں ارمان کرنا نہیں ہے اب جنگ کو تیز کرنا ہے، اس کو تبدیل کرنا ہے۔

پیغام کے آخر میں کہاکہ دشمن کو بے سکون کرنا ہے،دشمن اور اس کے دلالوں کیلئے اس سرزمین کو تنگ کرنا ہے، ہر درد، ہر ظلم، ہر تکلیف کا حساب لینا ہے،بہت بے رحمی سے حساب لینا ہوگا پھر ہم و آپ کامیاب ہونگے۔