نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے اللہ داد بلوچ کی شہادت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ گز شتہ چند ماہ سے تربت و پنجگور میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شدت اختیار کر رہے ہیں – ان کے پیچھے وھی عناصر ہیں جس پر ریاستی اداروں نے ایک عرصے سے اپنا دست شفقت انکے سروں پر رکھ کر پرورش کررہا ہے-
انہوں نے کہاکہ کچھ دن پہلے بھی تربت میں ساچان پبلک اسکول کے ڈائریکٹر شریف ذاکر کے گھر پر بم دھماکہ اور فائرنگ کراکے پورے علاقے کو دہشت زدہ کیا گیا. اسی تسلسل میں دو دن کے بعد شریف زاکر کے کم سن بیٹے کامل شریف اور انکے ایک رشتہ دار احسان سرور کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہاکہ اسی طرح گزشتہ شب خضدار میں ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈز ایک گھر میں دھاوا بول کر گھر میں موجود تمام مرد اور خواتین اور بچوں کو تشدد کرکے عاصمہ بلوچ نامی خاتون کو جبری طور پر اپنے ساتھ لے گئے۔ جس کے رد عمل میں خاندان نے پچھلے 24 گھنٹوں سے خضدار کراچی مین شاہراہ پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں لیکن ریاستی حکام اور انتظامیہ ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈوں کے سامنے بے بس نظر آ رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا بلوچ سرزمین ریاستی نوآبادیاتی تسلط کے سبب پچھلے 77 سالوں سے جبر و تشدد اور وسائل کی لوٹ مار کے شدید زد میں ھونے کے باعث بد ترین استحصال کا شکار ہے- جبری گمشدگی اور ماورائے عدالتی قتل نا صرف ریاستی آئین بلکہ بین الاقوامی قوانین کے خلاف ورزیوں پر مشتمل ایک مجرمانہ عمل ھے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ ریاستی رویہ اختیار کرنے کا مقصد بلوچ کے قومی وسائل پر حق و اختیار کے مطالبے سے بلوچ قوم کو دستبردار کرانا ہے، لیکن مطلق العنان بالادست حکمرانو ں کا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ھوگا- بلوچ وتمام محکوم اقوام کو ازسر نو متحد ھو کر جبروتشدد کا راستہ روکنے کے لئے منظم ہوکر مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے-
ترجمان نے آخر میں کہا کہ اللہ داد بلوچ کی شہادت پر اہل خانہ کے دکھ درد میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی انکے ساتھ ھے- ناانصافی کے نظام کو مسترد کرتے ہیں اور ھر محاذ پر بلوچ کے انسانی حقوق کے خلاف وزریوں پر آواز بلند کرتے رہیں گے-