بلوچستان بار کونسل نے خضدار میں اغوا ہونے والی خاتون کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان بھر کی عدالتوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
وکلاء تنظیم کا کہنا ہے کہ بااثر مسلح افراد کے ہاتھوں خاتون کا اغوا حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے، اور اگر ریاست نے فوری کارروائی نہ کی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
واقعے کے خلاف بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاج اور دھرنے تین روز سے جاری ہیں، جبکہ کئی شہروں میں ہڑتالوں کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں۔
لواحقین کا الزام ہے کہ اغوا میں ملوث افراد کو ایک صوبائی وزیر اور علاقائی سردار کی حمایت حاصل ہے۔
مظاہرین نے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو تین دن سے بند کر رکھا ہے اور اعلان کیا ہے کہ جب تک اغوا شدہ خاتون اسما بلوچ بازیاب نہیں ہوتی ہے تو دھرنا جاری رہے گا۔
لواحقین اور وکلاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اغواء کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور اسما بلوچ کو جلد از جلد بازیاب کرائیں۔