خاران و نوشکی میں 15 دشمن اہلکار ہلاک، سرمچار نقیب جمالدینی شہید ہوگئے– بی ایل اے

562

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ سرمچاروں نے خاران اور نوشکی میں قابض پاکستانی فوج کو مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، جن کے نتیجے میں قابض فوج کے 15 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جبکہ دشمن فوج سے جھڑپوں میں ساتھی سرمچار نقیب جمالدینی شہادت کے عظیم مرتبت پر فائز ہوگئے۔

انہوں نے کہاکہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب خاران کے علاقے روتینکو میں قابض پاکستانی فوج کے ایک پوسٹ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے خودکار اور بھاری ہتھیاروں سمیت گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغ کو دشمن فوج پر حملہ کیا۔ حملے میں قابض پاکستانی فوج کے دو اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ کم از کم مزید تین اہلکار زخمی ہوگئے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچار ساتھی نقیب جمالدینی عرف ماران، نوشکی میں قابض پاکستانی فوج سے ایک گھمسان کی لڑائی میں، متعدد دشمن اہلکار ہلاک کرتے ہوئے شہادت کا رتبہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ سات فروری کی شب نوشکی کے علاقے زور آباد میں خزینگ کے مقام پر قابض پاکستانی فوج نے علاقے کا گھیراؤ کرکے سرمچار نقیب جمالدینی کو گرفتار کرنے کی کوشش، لیکن سنگت نقیب نے گرفتاری دینے کی بجائے قابض پاکستان فوج سے مقابلے کو ترجیح دی۔

دشمن سے اس جھڑپ کے دوران سنگت نقیب زخمی ہوگئے، تاہم وہ ایک گھنٹے سے زائد زخمی حالت میں دشمن فوج سے لڑتے رہے، اس دوران دشمن فوج کے 13 اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوگئے۔ گولیاں ختم ہونے پر سنگت نقیب نے دشمن کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے بجائے آخری گولی کے فلسفے پر عمل پیرا ہوکر اپنی آخری گولی سے اپنے ہی ہاتھوں شہادت کا انتخاب کیا۔

انہوں نے کہاکہ شہید سنگت نقیب جمالدینی عرف ماران ولد حمید اللہ جمالدینی نوشکی کے علاقے کلی جمالدینی سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ گذشتہ آٹھ مہینوں سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوکر بطور شہری گوریلا قومی غلامی کیخلاف اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

مزید کہاکہ شہید نقیب جمالدینی نے ایک قلیل مدت کے دوران ہی نوشکی شہر اور گردونواح میں دشمن فوج کو کاری ضربیں لگائیں اور تنظیمی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھایا، آپ دلیری و بہادری کی ایک اعلیٰ مثال تھے۔ آپ فکری و نظریاتی حوالے حوالے سے ایک پختہ ساتھی تھے۔

آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی شہید سنگت نقیب کو اس عظیم قربانی پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ جلد یا بدیر شہداء کے عظیم مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔