خاران :جبری گمشدگیوں کے خلاف شہر میں ہڑتال، دکانیں بند

18

خاران سے لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ گذشتہ روز سے دھرنا دئیے ہوئے ہیں۔

سیاہ پاد قبیلے اور لواحقین کی جانب سے گذشتہ دنوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے دو بھائیوں حضرت علی سیاپاد اور مبارک سیاپاد کے بازیابی کے لئے خاران کے ریڈزون میں دھرنا آج دوسرے روز جاری رہا، جبکہ جبری گمشدگیوں کے خلاف لواحقین کے اعلان پر شہر میں دکانیں بند رہی۔

خاران کے رہائشی حضرت علی سیاپاد اور مبارک سیاپاد کے لواحقین کے مطابق دونوں بھائیوں کو گذشتہ دنوں خاران اور کوئٹہ سے لاپتہ کیا گیا ہے۔

لواحقین نے پاکستانی فورسز پر انکی گرفتاری و بعد ازاں جبری گمشدگی کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی خاران زون کی جانب سے دھرنے کی بھرپور حمایت کرکے شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔

خاران ریڈزون دھرنے میں شریک شرکاء نے خاران انتظامیہ اور حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ انکے پیاروں کو فوری منظرعام پر لایا جائے بصورت دیگر و شدید احتجاج کی کال دینگے اور تمام شاہراہیں بند کرینگے جس کی تمام تر ذمہ داری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔