حماس کا اسرائیلی یرغمالوں کی رہائی معطل کرنے کا اعلان

112

عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس نے پیر کے روز اسرائیل پر خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی کے تحت مزید یرغمالوں اور قیدیوں کے تبادلے کو ملتوی کر دے گی، جبکہ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کی فوج “کسی بھی ممکنہ منظر نامے” کے لیے تیار ہے۔

حماس کے مسلح ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک بیان میں کہا کہ یرغمالوں کی اگلی رہائی، جو اگلے ہفتہ، 15 فروری 2025 کو مقرر تھی، آئندہ نوٹس تک ملتوی کر دی جائے گی۔

یہ گروپ اتوار کے روز غزہ کے تین شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیل پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ جنگ بندی کے تحت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

حماس کے بیان پر جسے امریکہ اور کئی مغربی ملکوں نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، اسرائیلی ردعمل میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ حماس کا اعلان جنگ بندی معاہدے کی “مکمل خلاف ورزی” ہے، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔

کاٹز نے ایک بیان میں کہا، “میں نے آئی ڈی ایف (اسرائیلی فوج) کو ہدایت کی ہے کہ وہ غزہ میں کسی بھی ممکنہ منظر نامے کے لیے الرٹ(چوکسی) کی اعلیٰ ترین سطح پر تیار رہیں۔”

یہ بیان ایسے وقت جاری کیا گیا ہے جب مذاکرات کار آنے والے دنوں میں قطر میں ملاقات کرنے والے تھے تاکہ جنگ بندی کے پہلے 42 دن کے مرحلے کے ساتھ ساتھ ممکنہ طور پر ان اگلے مراحل پر بھی بات چیت کی جاسکے جنہیں حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے۔

دوسرے مرحلے پر مذاکرات جنگ بندی کے 16ویں دن شروع ہونے تھے لیکن اسرائیل نے اس کے لیے اپنے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

19 جنوری کو نافذ ہونے والی جنگ بندی کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں 15 ماہ سے زیادہ عرصے پر محیط لڑائی بڑے پیمانے پر رک چکی ہے اور اسرائیلی حراست میں موجود سینکڑوں فلسطینیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالوں کے پانچ گروپ آزاد کیے گئے ہیں۔

اب تک کی پیش رفت

موجودہ جنگ بندی کے تحت، اسرائیل اور حماس نے ہفتے کے روز یرغمالوں اور قیدیوں کا اپنا پانچواں تبادلہ مکمل کیا تھا، جس میں تین اسرائیلی یرغمالوں اور 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔

رہائی پانے والے اسرائیلی یرغمالوں کے بارے میں امریکہ کے صدر نے کہا تھا کہ وہ بالکل ہولوکاسٹ میں بچ جانے والوں جیسے لگ رہے تھے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان ثمین الخیتان نے کہا کہ “ہفتے کے روز جاری کی گئی ” اسرائیلی یرغمالوں اور فلسطینی قیدیوں کی تصاویر” “انتہائی تکلیف دہ اور بے چین کرنے والی” تھیں۔

انہوں نے کہا “اسرائیل اور حماس کو اپنے کنٹرول میں موجود تمام لوگوں کے ساتھ انسانیت پر مبنی سلوک کو یقینی بنانا چاہیے، جس میں کسی بھی قسم کا تشدد یا بدسلوکی نہ ہو۔”

نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ ” تمام یرغمالوں کے اہل خانہ کو پیر کے روز حماس کے اعلان کے بارے میں مطلع کر دیا گیا تھا” اور “اس بات سے آگاہ کیا گیا تھا کہ اسرائیلی ریاست معاہدے کا احترام کرنے کے لیے پرعزم ہے”۔

اسرائیل میں یرغمالی اور لاپتہ خاندانوں کے فورم نے کہا کہ اس نے “ثالثی کرنے والے ملکوں سے مدد کی درخواست کی ہے۔

غزہ جنگ کا آغاز

حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے ہوا، جو اسرائیل کی تاریخ کا سب سے مہلک حملہ تھا، جس کے نتیجے میں 1,210 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

عسکریت پسندوں نے 251 کو یرغمال بھی بنایا، جن میں سے 73 غزہ میں ہیں، اور 34 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں جنگ میں کم از کم 48,208 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔