حب چوکی: لاپتہ چاکر بگٹی کی گرفتاری ظاہر، بی ایل اے سے تعلق کا الزام

137

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے حب چوکی سے پولیس کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے حب ساکران کے رہائشی چاکر بگٹی کے حراست میں ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے ان پر مقدمات درج کیے ہیں۔

سی ٹی ڈی کی جانب سے مقدمے میں چاکر بگٹی پر بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) سے تعلق اور پولیس ٹیم پر دستی بم حملے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

چاکر بگٹی کے لواحقین کا کہنا ہے کہ 15 نومبر 2024 کو حب چوکی سے پولیس ایس ایچ او سعود اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انھیں حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے لاپتہ تھے۔

چاکر بگٹی کے لواحقین کی جانب سے تین دنوں سے حب بھوانی کے قریب دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کے ہمراہ دھرنا جاری تھا جسے گذشہ روز انتظامیہ سے مذاکرات کے بعد بیس دن تک کیلئے موخر کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب چاکر بگٹی کے لواحقین نے کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے اس ایف آئی آر کو سختی سے رد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے۔

دھرنے کے دوران لواحقین کا کہنا تھا کہ ان کے پیاروں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے اور ان پر الزامات کے بغیر ان کی گرفتاری کی گئی ہے خدشہ ہے کے انھیں کسی جعلی مقابلے میں نقصان پہنچایا جائے گا۔

لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر انکے پیارے بیس دن میں منظرعام پر نہیں آئیں تو وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ ملکر شدید احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری حب انتظامیہ پر عائد ہوگی۔