جرمنی : بلوچ نسل کشی کے خلاف بی این ایم کا احتجاج

105

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ 8 فروری 2025 کو، جرمنی چیپٹر، نارتھ رائن-ویسٹ فیلیا (NRW) یونٹ نے پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچستان میں جاری نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے کوبلینز میں Löhr Rondell میں ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا۔ مظاہرین نے جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچستان کے وسائل کے استحصال پر روشنی ڈالی اور ریاستی جبر کا شکار ہونے والوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم جرمنی چیپٹر کے نائب صدر صفیہ منظور بلوچ نے عالمی برادری کو بلوچستان میں جاری مظالم کا ازالہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے اس صورتحال میں انسانی جانوں کی ضیاع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس میں مداخلت کرے۔ انہوں نے تشدد کو روکنے، پاکستانی حکومت کو جوابدہ بنانے اور بلوچ عوام کے حقوق اور عزت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

ترجمان کے مطابق بی این ایم جرمنی چیپٹر کے جوائنٹ سیکرٹری شلی بلوچ نے ایک پرجوش تقریر کی، جس میں بلوچستان میں پاکستان کی منظم نسل کشی کو بے نقاب کیا۔ انہوں نے ہزاروں بلوچ مردوں، عورتوں اور بچوں کے اغوا، تشدد اور قتل کی ذمہ دار پاکستانی ریاست کے حربوں کی مذمت کی۔ شلی بلوچ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ شلی بلوچ نے کہا کہ دنیا خاموش ہے اور پاکستانی فورسز خواتین کو اغوا، کارکنوں پر تشدد اور معصوم شہریوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

شلی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑ دے۔ پاکستان کے جرائم کو نظر انداز کرنا انہیں جاری نسل کشی میں ملوث بناتا ہے۔ بلوچ مزاحمت کو کبھی کچلا نہیں جائے گا۔ پاکستان کے جرائم کو فراموش نہیں کیا جائے گا اور پاکستان کو ان مظالم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔

بی این ایم جرمنی چیپٹر کے رکن آصف بلوچ تقریر میں بلوچ عوام پر پاکستان کے منظم جبر کو بے نقاب کیا۔ ہزاروں بلوچ مردوں، عورتوں اور بچوں کے اغوا، تشدد اور قتل پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان کو قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل اور خفیہ حراستی مراکز میں پاکستانی فوج کے کردار کی مذمت کی، جہاں لوگوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے بلوچستان کے معاشی استحصال کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ ہونے کے باوجود بلوچ عوام انتہائی غربت کا شکار ہیں۔ تیل، گیس اور دیگر معدنیات سے حاصل ہونے والی دولت پاکستانی ریاست اور ریاستی فوج کے علاوہ تزویراتی ساجھے دار ممالک ملتی ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر کے رکن شئے جامی بلوچ نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بڑے پیمانے پر قتل، جبری گمشدگیاں اور بلوچ شناخت کو مٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔

بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر کے رکن عزیر بلوچ نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور بلوچ ثقافت اور شناخت کو منظم طریقے سے مٹانے پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ عالمی برادری ایکشن لے اور پاکستانی ریاست کو ان مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔ عزیر بلوچ نے بلوچستان میں فوجی آپریشن بند کرنے، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی اور انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔