جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی کیمپ جاری

18

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کے زیر قیادت بلوچستان سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5724 دن مکمل ہو گئے ہیں، کراچی ملیر سے نور احمد بلوچ، غلام دستگیر بلوچ، مستونگ سے پرویز بلوچ اور داد محمد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا حقیقی انسان دوست وہی ہوتے ہیں جو اپنی ذات سے بالاتر ہو کر انسانیت کے لیے جدوجہد کرتے ہیں انسانی آزادی کے حصول کے لیے قربانیاں دینا پڑتی ہیں مشکلات سہنی پڑتی ہیں لیکن سچے نظریاتی لوگ نہ تو ان مصیبتوں سے گھبراتے ہیں اور نہ ہی مایوسی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر قسم کی آسائشوں کو ترک کر کے اپنی جدوجہد کو جاری رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچ عوام ان عناصر کا مکروہ چہرہ دیکھ رہے ہیں جو پاکستانی خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کر رہے ہیں اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہے ہیں بلوچ گھروں پر حملے کیے جا رہے ہیں اور بلوچ نسل کشی کے منصوبے کو تیز کیا جا رہا ہے پاکستانی ریاست نہ صرف جبری گمشدگیوں میں اضافہ کر رہی ہے بلکہ طلبہ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنا کر بلوچ تحریک کو دبانے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم ان مظالم کے باوجود اپنے شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی اور اپنی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹے گی مراعات اور دھوکہ دہی کے حربے بلوچ عوام کو ان کے مقصد سے نہیں ہٹا سکتے اور وہ اپنی تحریک کو ہر صورت جاری رکھیں گے۔