بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء صبغت اللہ شاہ جی اور دیگر نے ہفتے کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے 9 فروری سے 11 فروری تک شہید فدا چوک پر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کا مقصد بلوچستان میں جاری ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور بلوچ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی بلوچ نوجوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد ماورائے عدالت قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل اللہ داد بلوچ کی تربت میں ٹارگٹ کلنگ، آواران میں فقیر جان سید محمد، عصا بلوچ اور نورالدین کی شہادت، گوادر میں زکریا بلوچ اور زہری خضدار میں 16 سالہ نوجوان درنا کی ہلاکت جیسے واقعات ریاستی جبر کی تازہ مثالیں ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق ریاستی ادارے بلوچ نوجوانوں کو تعلیم اور ترقی کے راستے سے ہٹانے کے لیے خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ لیکن بلوچ قوم نے ہمیشہ مزاحمت کی ہے اور وہ کبھی بھی ظلم و جبر کے خلاف خاموش نہیں رہے گی۔
رہنماؤں نے اعلان کیا کہ احتجاجی دھرنے میں شہید نوجوانوں کے اہل خانہ، انسانی حقوق کے کارکنان اور مختلف مکاتب فکر کے افراد شریک ہوں گے۔ انہوں نے کیچ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں شرکت کر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کریں اور ریاستی جبر کے خلاف اپنی مزاحمت کا اظہار کریں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ جب تک جبری گمشدگیاں، ٹارگٹ کلنگ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند نہیں ہوتیں، ان کا احتجاج جاری رہے گا۔