خضدار واقعے کیخلاف بلوچستان کے بیشتر مرکزی شاہراہیں بند، نظام زندگی مفلوج ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق واقعے کے خلاف آج تیسرے روز جھالاوان میں بازاریں بند اور ٹریفک کا نظام معطل ہے جبکہ 48 گھنٹوں سے خضدار کے مقام پر مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاری ہے۔
آج قلات سمیت لسبیلہ کے ساحلی شہر گڈانی موڈ کے مقام پر کوئٹہ ، کراچی مرکزی شاہراہ بھی مکمل بند کیا گیا ہے۔
مغویہ بی بی اسماء بلوچ کی اہل خانہ سے اظہارِ یکجہتی کے لیے قلات کے عوام کی جانب سے کویٹہ کراچی مرکزی شاہراہ ہر قسم کے آمد رفت کے لیئے مکمل بند کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب گڈانی ،حب چوکی، نصیر آباد سمیت بلوچستان میں داخل ہونے والے تمام راستے اس وقت مختلف مقامات پر ٹریفک کیلئے بند ہیں۔
وہاں نصیرآباد میں مرکزی شاہراہ پر ٹائر جلا کر احتجاج اور شاہراہ کو ہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ۔
مظاہرین کا حکومت بلوچستان سے فوری طور مغوی لڑکی کی بازیابی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ خضدار پولیس لائن سے جمعرات کی شب ‘ڈیتھ اسکواڈ’ ارکان نے ایک گھر پر دھاوا بول کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک خاتون اسما جتک کو اغواء کرکے لے گئے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق مذکورہ ڈیتھ اسکواڈ بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری کے سربراہی میں کئی سالوں سے متحرک ہے۔