بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ماڈل ہائی اسکول تُربَت کے استاد اور ساچان گرامر اسکول کے شریف زاکر پر قاتلانہ حملہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ تعلیم یافتہ طبقے پر حملوں کا تسلسل ہے جس کی ہم سخت مزمت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ اس طرح کے حملوں کا مقصد بلوچستان کو مزید تعلیمی بحران کی طرف دھکیل کر خوف کا ماحول پیدا کرنا ہے تاکہ ہمارہ معاشرہ علم و شعور سے دور تاریکیوں میں چلا جائے۔ اس سے پہلے بھی شریف زاکر پر حملے ہوتے رہے ہیں جہاں پچھلے دنوں ان کے گھر پر حملہ کرنا سمیت مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتارہا ہے۔
ترجمان نے کہاہے کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کا بحران جو کہ سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے، پچھلے ہفتے تربت میں ایم فیل اسکالر اللہ داد بلوچ کو بے دردی سے قتل کیا گیا اور آج ایک اسکول کے ڈائرکٹر پر قاتلانہ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا جارہا ہے۔ ان حالات میں بلوچ استاد اور اسکالرز پر حملے، کتابوں پر غیر اعلانیہ پابندی حکومتی نا اہلی اور تعلیمی حوالے سے غیر سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے اور ان تمام جرائم کا زمہ دار حکومتی و ریاستی ادارے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم تمام سْیاسی جماعتوں، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان واقعے کے خلاف موثر اقدام اٹھائیں، اور بلوچ قوم نوجوان، اساتذہ سمیت تعلیم یافتہ طبقے سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان حالات میں ان تمام جرائم کے خلاف اٹھ کر آواز بلند کریں۔