بلوچستان کتاب کاروان کی اہمیت و افادیت، مہم پہ ریاستی قدغنیں، قید و بند اور تنظیمی موقف پہ کوئٹہ میں ایک سیمنار منعقد کیا جائے گا۔ بساک

8

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ تنظیم گزشتہ سات سال سے بلوچستان کتاب کاروان کے نام سے ایک مہم چلا رہا ہے، اس مہم کا مقصد بلوچستان کے طول عرض میں کتاب کلچر کو فروغ دینا ہے، کتابوں کو ان گلی کوچوں تک پہنچانا جہاں وہ دستیاب نہیں، بلوچستان میں اکثریت نیم شہری زندگی ہے جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے مگر علم و آگاہی سے بلوچوں کا رشتہ بہت گہرا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تنظیم یہ محسوس کرتی ہے کہ علم کے پیاسوں کو کتاب ان کے دہلیز پہ پہنچانا نہ صرف فرض ہے بلکہ بلوچستان کے سماج میں ترقی کا واحد زریعہ بھی ہے۔ اس سال جنوری میں بلوچستان کتاب کاروان ایک منظم طریقہ کار سے چلانے اور اندرون بلوچستان سمیت ملک کے کئی دیگر حصوں جہاں بلوچ اکثریتی آبادی ہے وہاں کتاب سٹال لگائے گئے مگر اس دوران ریاست کی جانب سے کتاب کاروان مہم کو جبر کا سامنا کرنا پڑا، مختلف شہروں میں ہمارے ساتھیوں کو زندانوں میں ڈالا گیا اور کئی مقامات پہ ایف آئی آر درج کیے گئے۔ علم و شعور پہ قدغنیں نئی بات نہیں اور نہ ہی آخری، بلوچستان میں طلبا سمیت کتابوں کو بھی زندانوں کے نذر کیاجاتا ہے جو پچھلے کئی دہائیوں پہ محیط ریاستی جبر کی عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کتاب کاروان مہم کی اہمیت و افادیت، کتاب مہم پہ ریاستی قدغنیں اور تنظیمی موقف کو سامنے لانے کے لیے کوئٹہ میں ایک سیمنار کا انعقاد کرے گی۔ کوئٹہ بھر کے باشعور عوام، طلبا، اساتذہ، وکلاء سمیت زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرکت ہمارے لئے باعث مسرت ہوگی۔