بارکھان: بس سے 7 افراد کو اتار کر ہلاک کر دیا گیا

394

بلوچستان کے ضلع بارکھان میں نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو بس سے اتار کر ہلاک کر دیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر بارکھان وقار خورشید عالم نے میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’مسافر بس کوئٹہ سے لاہور جا رہی تھی جسے بارکھان کی تحصیل رکھنی میں کوئٹہ کو ڈیرہ غازی خان سے ملانے والی شاہراہ پر نشانہ بنایا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مسلح افراد نے مسافر بس کو روکا اور اس میں سوار افراد کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو اتارا اور بعد ازاں انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔‘

ڈپٹی کمشنر بارکھان کے مطابق مسلح افراد نے نہ روکنے پر بس کے ٹائروں پر فائرنگ بھی کی۔ واقعے کے بعد قریبی علاقوں سے لیویز اور دیگر سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری علاقے کی طرف روانہ کردی گئی۔

اس واقعہ کے بعد لورالائی، کنگری اور قریبی علاقوں میں مختلف مقامات پر مسافر بسوں اور گاڑیوں کو انتظامیہ نے احتیاطاً روک دیا  جبکہ رکھنی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

ڈسٹرکٹ چیئرمین بارکھان عبدالغفور کھیتران نے بتایا کہ مسافر بس کو رکھنی سے تقریباً 50 کلومیٹر دور رڑکن میں لیویز تھانے کے قریب چودھری پٹرول پمپ کے مقام پر روکا گیا۔

ڈسٹرکٹ چیئرمین نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے نفری کو بکتر بند اور بلٹ پروف گاڑیوں میں بھیجا گیا۔

بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہلاک کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس مقام سے کچھ ہی دور گذشتہ برس اگست میں بارکھان سے ملحقہ ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں بسوں سے اتار کر 23 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔

اسی طرح گذشتہ برس نوشکی میں 9 افراد کو بسوں سے اتار کر ہلاک کیا گیا۔

دونوں واقعات کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

گذشتہ برس اگست میں واقعات کے بعد کچھ عرصہ تک حکومت کی جانب سے دیگر صوبوں خاص کر پنجاب جانے والی بسوں کے رات میں سفر پر پابندی لگا دی گئی تھی۔