انسانیت مخالف ریاستی پالیسیوں کو پارلیمانی سیاستدانوں کی حمایت حاصل ہے۔ ماما قدیر بلوچ

49

رواں مہینے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ جبری گمشدگیوں کے شکار بیشتر افراد کم سن اور نوجوان ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ میں آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو منگل کے روز 5734 دن ہوگئے۔ نیشنل عوامی پارٹی کے نذیر اچکزئی ، اشرف خان ترک ، عثمان بڑیچ ، جانان ملاخیل اور یونس بڑیچ نے آکر لواحقین سے اظہار یکجتی کیا۔

اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ریاست بلوچ ، پشتون اور سندھیوں کے خلاف ایسے اقدامات کررہی ہے جو نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں۔ان اقوام کو دبایا جا رہا ہے اس لیے ان میں محکومی کا احساس شدت پکڑ رہا ہے۔محکوم اقوام کے وسائل ایک بالادست قوم کی تعمیر و ترقی میں خرچ کیے جا رہے ہیں۔ سیاسی ، سماجی اور ثقافتی آزادیوں سے لوگوں کو محروم کرکے ان پر کٹھ پتلی حکام مسلط کیے گئے ہیں جو عوام کی بجائے اسٹبلشمنٹ کے مفادات کی رکھوالی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں انسانی حقوق کی بحالی اور محکوموں پر مظالم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کرنا چاہیے۔

ماما قدیر نے بلوچ پارلیمانی سیاستدانوں کے کردار و عمل پر کڑی تنقید کی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پارلیمانی سیاستدانوں کا سیاست میں کردار بد سے بدتر ہوچکا ہے۔ پارلیمانی سیاستدان بلوچستان میں انسانیت کے خلاف ریاستی پالیسیوں کی اپنے کردار و عمل سے تائید و حمایت کر رہے ہیں۔