اللہ داد بلوچ کا شہادت بلوچ نسل کشی کا تسلسل کا حصہ ہے۔ بی ایس سی

12

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے ترجمان نے کہا کہ گذشتہ شب گمشاد ہوٹل تربت میں اللہ داد بلوچ کو ریاستی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے شہید کردیا، اللہ داد بلوچ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کا طالبعلم تھا۔ اللہ داد بلوچ کا شہادت کسی وقتی اشتعال یا انفرادی دشمنی کا نتیجہ نہیں بلکہ ریاستی جبر کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ بلوچستان میں جاری ریاستی جبر اور ماورائے عدالت قتل نوآبادیاتی ڈھانچے کا تسلسل ہے جہاں علم اور شعور کو خطرہ تصور کیا جاتا ہے، اللہ داد بلوچ کا شہادت بھی اس ریاستی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اللہ داد بلوچ کی شہادت محض ایک سانحہ نہیں بلکہ یہ اس تاریخی جدوجہد کا تسلسل ہے جو غلامی کے خلاف چلتی آئی ہے۔ فکری اور نظریاتی مزاحمت وہ قوت ہے جو کسی بھی جابر ریاست کیلئے خطرہ بن جاتی ہے اور بلوچ نوجوانوں کا بڑھتا ہوا شعور ہی وہ روشنی ہے جسے دبانے کیلئے یہ ظلم کیا جارہا ہے۔ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں اور اجتماعی سزائیں ریاستی جبر کا تسلسل ہے جو صرف جسمانی تشدد تک محدود نہیں بلکہ شعور کی سرکوبی، فکری گھٹن اور اجتماعی یادداشت کو مسخ کرنے کے منصوبے پر مبنی ہے۔ اللہ داد بلوچ کی شہادت نے یہ ثابت کردیا کہ محکوم قوموں میں علم کی جستجو اور بیداری کی تحریک ہی اصل مزاحمت ہے اور یہی وہ حقیقت ہے جس سے قابض قوتیں خوف زدہ ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ چند مہینوں کے دوران متعدد افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے ان واقعات میں تیزی سے اضافہ نہایت تشویشناک ہے اور بلوچستان میں ریاستی جبر اور بربریت کی شدت کا ثبوت ہے۔
اللہ داد بلوچ کی شہادت اسی استعماری جبر کے خلاف شعور کی نئی لہر پیدا کرے گی کیونکہ خون سے بجھائی گئی مشعلیں ہمیشہ تاریخ میں نئے چراغ جلاتی ہے۔ آخر میں ہم بلوچ قوم کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کہ ان شدت ءُ دہشت پسند پالیسیوں کے خلاف یکجاہ ءُ یکمُشت ہوکر مزاحمت کریں کیونکہ یہ ہماری بقاء کی تحفظ کا جدوجہد ہے۔