بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاستی مظالم سے بلوچ خواتین بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا اسما بلوچ کو تین دن زبردستی قید میں رکھا گیا ، اس دوران ریاستی ڈیتھ اسکوارڈ کے آلہ کاروں نے اس معصوم عورت کو جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا اور بھائی سمیت خاندان والوں کو جان سے مارنے کے دھمکی دینے پر زبردستی ویڈیو ریکارڈ کیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اسما بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے گھر پر حملہ کر کے انکے خاندان پر تشدد کیا گیا، اور انہیں زبردستی اٹھا کر لے گئے۔
دوسری جانب ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں تربت کے شہید فدا چوک میں ہونے والے ماورائے عدالت قتل کے خلاف بی وائی سی کی جانب ست تین روزہ احتجاجی کیمپ کے حوالے سے کہا ہے کہ بلوچ عوام بالخصوص ماورائے عدالت قتل کا نشانہ بننے والوں کے خاندانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ احتجاجی کیمپ میں شرکت کریں اور اپنے مقدمات کا اندراج کریں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے جس کی حالیہ مثال بلوچ سکالر اللہ داد بلوچ کی ٹارگٹ کلنگ ہے۔
انہوں نے بلوچ عوام خطاب کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی کی اس نئی پالیسی کے خلاف آواز اٹھانے اور اپنی جدوجہد کو مزید منظم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خاموشی ریاست پاکستان کو بلوچ عوام کے خلاف اپنی بربریت کو تیز کرنے کے قابل بنا رہی ہے۔