اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر یہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہو سکتا ہے۔
سنیچر کو حماس نے چھ اسرائیلی یرغمالی رہا کیے تھے۔ ان میں چار وہ اسرائیلی بھی تھے جنھیں حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے میں اغوا کر لیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک دیگر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی ضمانت نہیں دی جاتی اور حماس کی طرف سے ہر ہفتے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں منعقد کی جانے والی ’توہین آمیز‘ تقریبات کے بغیر انھیں رہا نہیں کیا جاتا تب تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔
امن معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت حماس کی طرف سے چار ان اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کرنے کا عمل باقی رہ گیا ہے جو دوران قید مر گئے تھے۔
اس معاہدے کے دوسرے مرحلے میں باقی جو زندہ مغوی ہیں ان کی رہائی کے لیے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں لیے گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے حماس پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کرنے جیسے الزامات عائد کیے ہیں جس میں ان قیدیوں کا ’مذموم پروپیگنڈے کے لیے استعمال‘ کا الزام بھی شامل ہے۔
فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر جنگ بندی کے معاہدے کی ’سنگین خلاف ورزی‘ ہے: حماس
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کر کے جنگ بندی کے معاہدے کی ’سنگین خلاف ورزی‘ کر رہا ہے۔
فلسطینی میڈیا سینٹر کے مطابق حماس کے ترجمان عبدالطیف کا کہنا تھا کہ ’قابضین کی جانب سے (قیدیوں کے) تبادلے کے عمل کے تحت طے شدہ تاریخ پر قیدیوں کی ساتویں کھیپ کی رہائی میں تاخیر معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
خیال رہے سنیچر کے روز حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے چھ افراد کو رہا کیا گیا تھا جو کہ اسرائیلی فوج کے مطابق اپنے خاندانوں کے پاس بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔
اس سے قبل فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے امور پر بات کرنے کے لیے قائم کیے گئے میڈیا آفس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی مغویوں کی رہائی کے بدلے میں 602 فلسطینی قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
یاد رہے کہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں طے پایا تھا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید کُل ایک ہزار 900 فلسطینی قیدیوں کو 33 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں رہا کیا جائے گا۔
19 جنوری سےاب تک اسرائیل کی جانب سے ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔