اسامہ پندرانی سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے جائے۔ نصراللہ بلوچ

1

‏بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 5719 ویں روز جاری رہا۔

آج جبری لاپتہ اسامہ پندرانی کے بھائی خلیل الرحمن اور حبیب الرحمن قلات سے آکر احتجاجی کیمپ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ۔

خلیل الرحمن نے کہا کہ پاکستانی اداروں کے اہلکاروں نے 22 دسمبر 2023 میں انہیں انکے بھائی اسامہ اور حبیب الرحمن کے ساتھ قلات کے علاقے جامع مسجد چشمہ کے نزدیک پولیس چوکی سے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا بعد میں انہیں اور انکے چھوٹے بھائی حبیب الرحمن کو چھوڑ دیا لیکن انکا بھائی اسامہ پندرانی تاحال اداروں کے حراست میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسامہ کا کیس لاپتہ افراد کمیشن میں چل رہا ہے اور انہوں نے اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے قلات انتظامیہ سے کئی بار رابطہ کیا ہے ، لیکن انہیں انکے بھائی کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیا جارہا ہے جسکی وجہ سے انکے خاندان کرب و اذیت میں مبتلا ہے ۔

خلیل الرحمن نے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ انکے بھائی پر الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے بے قصور ہے تو انہیں رہا کرکے انہیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔

تنظیم کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگی ایک ماورائے آئین اقدام اور انسانی کی سنگین خلاف ورزی ہے ایک شخص کی جبری گمشدگی کی وجہ سے انکے خاندان مالی مشکلات سمیت بہت مسائل کے شکار ہوتے ہیں جن کی وجہ سے انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے اسلیے حکومت اور ملکی اداروں کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو انسانی ہمدردی کے بنیاد پر دیکھے اسامہ پندرانی سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے جن پر الزام ہے انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے اور جبری گمشدگی کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کرے تاکہ بلوچستان کے لوگوں کو عدم تحفظ سے نجات مل سکے۔