ہرنائی سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

109

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بلوچستان میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کو 5690 دن مکمل ہوگئے۔ قلات سے سیاسی و سماجی کارکنان حاجی منیر احمد شاھوانی ، محبوب شاھوانی اور دیگر نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ گذشتہ سال کے آخری مہینے میں ہرنائی سے ایک ہی خاندان کے درجنوں افراد کو گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا دکی سےسید محمد مری اور عبدالنبی مری کو جبری لاپتہ کیا گیا جبکہ اسی خاندان کے دیگر افراد حسین بخش ولد سید محمد مری کو ایک چیک پوسٹ پر روک کر گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ رکھا گیا ہے۔

ماما قدیر کا کہنا ہے کہ ہرنائی سے جبری گمشدہ افراد کی تعداد درجنوں میں ہے اور ان کے بارے میں مکمل کوائف دستیاب نہیں۔

انھوں نے کہا گوادر سے بلوچی زبان کے شاعر اسحاق بلوچ کے بیٹے نعمان اسحاق کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا ہے ، اور وہاں سڑکوں پر بچے کی بازیابی اور انصاف کے لیے احتجاج ہو رہا ہے۔ ہم ان زیادتیوں اور جبری گمشدگیوں کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا وی بی ایم پی کا تاریخی بھوک ہڑتالی کیمپ ریاستی مظالم کے خلاف ہے لیکن پاکستانی فورسز کو یہ پر امن احتجاج بھی گوارا نہیں۔ شروع سے ہی ہمیں خفیہ اداروں کی طرف سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ہمارے اوپر حملے ہوئے ہیں لیکن ہم نے ثابت قدمی سے اس احتجاج کو جاری رکھا ہے۔

ماما قدیر نے تشویش کا اظہار کیا کہ بلوچستان میں پر امن جدوجہد اور سیاست کے راستے مسدود کیے گئے ہیں۔ ریاست نہیں چاہتی کہ انصاف کے لیے اٹھنے والی آوازیں دنیا تک پہنچیں۔