بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آج بساک کے کتاب کاروان کے سلسلہ میں بک اسٹال پر پولیس نے دھاوا بول کر طلبا کو کتابوں سمیت تھانہ میں لاک اپ کیا ، بعدازاں پولیس نے موقف پیش کیا کہ کتابوں کی چھان بین کے بعد طلبا کو رہا کیا جائے گا۔
گوادر کے مقامی صحافی عین قادر کے مطابق تین گھنٹے قبل جب پولیس نے میونسپل کمیٹی گوادر کی شورٹی پر بک اسٹال لگانے والے لڑکوں کو کتابوں سمیت گھرجانے کی اجازت دی تو ہم کتابیں اٹھا کر گاڑیوں میں ڈال رہے تھے لیکن حساس اداروں ( پاکستانی خفیہ ادارے) والے پھر وہاں پہنچ گئے۔ تب سے اب تک نہ پولیس نہ چھوڑنے میں نا کر رہا ہے اور ہی چھوڑ رہا ہے۔
رات کے اس پہر گوادر تھانہ کے سامنے طلباء وکلا اور صحافیوں سمیت سول سوسائٹی کے لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں اور طلبا کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔انکا کہنا ہے یہی کتابیں یونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہیں ، جب آرمی والے یہاں پرگروام کرتے ہیں تو یہی کتابیں رکھی جاتی ہیں لیکن جب یہی کتاب بلوچ کے ہاتھ میں ہوتا ہے تو انہیں مشکوک نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔