بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے جبری گمشدہ ہونے والے نعمان اسحاق کی عدم بازیابی کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
احتجاجی ریلی میں خواتین و بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور جبری گمشدگی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔
جبری گمشدہ ہونے والے نعمان اسحاق کے بھائی نے کہا ہے کہ 7 نومبر 2024 کی شام ڈھوریہ گْوادر سے میرے چھوٹے بھائی نعمان اسحاق کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بارہا ہر دروازے پہ دستک دیئے اور اداروں سے یہی سوال کرتے رہے کہ میرے بھائی نے کیا جرم کیا ہے۔اگر واقعی ان سے کوئی جرم سر زد ہوا تھا تو آپ کی عدالتیں جو رات کی تاریکی میں بھی آپ کے لیے کھل سکتی ہیں، ان عدالتوں میں میرے بھائی کو کیوں نہیں پیش کیا جاتا؟
انہوں نے کہا کہ ہم ریاست اور اس کےخفیہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں اور انہیں کل تک کا مہلت دیتے ہیں۔اگر مذکورہ تاریخ تک میرے بھائی کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم سڑکوں پر آ کر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے جو آپ کے لیے سخت نا پسندیدہ ہے۔
دھرنے کے دوران لواحقین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے جہاں لواحقین آج رات جی ٹی گیٹ سامنے دھرنے دے کر کل سی پیک روڈ کی طرف مارچ کرینگے ۔