کیچ سے چھ نوجوانوں کی جبری گمشدگی ریاست کی بلوچ مخالف پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔این ڈی پی

113

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کیچ نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ رات (7 جنوری) کیچ سے چھ نوجوانوں کو مختلف علاقوں سے جبری طور پر گمشدہ کر دیا ہے جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ان جبری گمشدگی کے واقعات نے متاثرین کے ساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کو بھی نفسیاتی اور جسمانی نقصان پہنچایا ہے جو اجتماعی سزا کے پالیسی پر عمل پیرا ہونے کے مترادف ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائیاں عوام کے دلوں میں ریاستی اداروں سے ماسوائے نفرت کچھ حاصل نہیں دے گی۔

بیان میں کہا ہے کہ کل رات، فورسز نے آپسر بنڈ ءِ بازار میں چھاپہ مارا، جہاں انہوں نے مبینہ طور پر تین نوجوانوں: شازیب بلوچ ولد داد اللہ، شیر جان اسحاق اور فاروق اسحاق ولد اسحاق بلوچ کو اغوا کر لیا۔

بیان میں کہاکہ یاد رہے کہ شیرجان اور فاروق کے بھائی، شمس اسحاق پہلے ہی فورسز کے ہاتهوں جبری گمشدگی کا نشانہ بن چکا ہے جو اب بھی عقوبت خانوں میں ہے، جبکہ دیگر دو بھائیوں کو گزشتہ رات غیر قانونی حراست میں لے لیا گیا تھا۔

دو دیگر نوجوانوں، شگر اللہ ولد محمد علی اور شاہ جان شاہی ولد بشام بلوچ کو فورسز نے تربت کے علاقے شاہی تمپ سے ان کے گھروں سے اغوا کر لیا۔ ان کی گرفتاری، دوسروں کی طرح، اب تک ظاہر نہیں کی گئی ہے نا کہ ان کے خاندان والوں کو ان کے متعلق معلومات فراہم کی گئی ہیں، جو ہمارے نقطہ نظر سے بہت تشویشناک ہے۔

مزید کہاکہ نادرا کے ملازم رمضان بلوچ ولد جام محمد کو مند سے زبردستی غائب کر دیا گیا۔ وہ نادرا کے ایک پروجیکٹ پر کام کر رہا تھا اور وہیں مند میں رہائش پذیر تھا۔ اس کے جبری اغوا کے خلاف، اس کے خاندان نے اس کے آبائی قصبے ہیرونک سے ایک احتجاجی دھرنا دیا، جس میں اس کی محفوظ اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

بیان میں کہاکہ مندرجہ بالا کیسز کو دیکھتے ہوئے، ہمیں خدشہ ہے کہ اور بھی بہت سے کیسز ہیں جو کئی وجوہات کی بنا پر ابھی تک رپورٹ نہیں ہوئے ہیں۔ جبری گمشدگیوں میں مزید اضافہ بلوچستان میں ان کی انسانیت سوز مہم کو منظم بنانے کی واضح ریاستی پالیسی ہے جو کہ اقتدار میں رہنے والوں کے لیے افسوس کی کیفیت سے زیادہ کچھ نہیں۔

بیان کے آخر میں کہاکہ ہم نوجوانوں کو جبری اغواء کا نشانہ بنانے کی ان تمام ریاستی ادارہ جاتی پالیسیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور بڑھتی ہوئی گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ایسی پالیسیاں اداروں کے خلاف ہی جائیں گی۔