کیچ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کے دوران زخمی نوجوان چل بسا

109

جہانزیب بلوچ سرکاری حمایت یافتہ گروہ کے ارکان کی جانب سے احتجاجی ریلی پر گاڑی چڑھانے کے نتیجے میں شدید زخمی ہوگئے تھے۔

بلوچ نوجوان جہانزیب بلوچ، جو دو ہفتے سے کراچی کے ایک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھا، 13 جنوری 2025 کی رات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گیا۔

جہانزیب بلوچ 4 جنوری 2025 کو اس وقت شدید زخمی ہوا تھا جب پاکستانی فورسز کے مقامی مسلح گروہ کے ارکان نے زامران اور عبدالحسن کی جبری گمشدگی کے خلاف ایک پرامن احتجاجی مظاہرے پر گاڑی چڑھا دی تھی۔

یہ واقعہ بلوچستان کے ضلع ہوشاب میں پیش آیا، جہاں متاثرہ خاندان اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ واقعے کے بعد جہانزیب بلوچ کو شدید زخمی حالت میں کراچی منتقل کیا گیا، جہاں وہ دو ہفتے تک بے ہوشی کی حالت میں رہا۔

بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے حمایت یافتہ مسلح گروہ، جنہیں عمومی طور پر “ڈیتھ اسکواڈ” کہا جاتا ہے، مختلف واقعات میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کو ہراساں کرنے، احتجاجی مظاہرین پر حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہے ہیں۔

ہوشاب مظاہرین پر گاڑی چڑھانے اور جہانزیب بلوچ سمیت دیگر افراد کو زخمی کرنے کے واقعے کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بلوچستان کی دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم تاحال کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔