کوئٹہ : 17 سال سے جبری لاپتہ کلیری مری اور عبدالرحمان مری کو بازیاب کیا جائے۔ والدہ

72

یکم جون 2008 کو پاکستانی فوج ایف سی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے بلیلی ایف سی چیک پوسٹ پر گاڑی سے اُتار کر کلیری عرف عمر مری اور عبدالرحمان مری کو جبری طور پر لاپتہ کردیا تھا جو تاحال بازیاب نہ ہوسکے

عبدالرحمان مری اور کلیری مری ہرنائی سے علاج کے لیے کوئٹہ جا رہے تھے تو انہیں ایف سی چیک پوسٹ پر روک کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔ والدہ

والدہ مہربی بی مری نے بتایا کہ ان کے خاندان کی حالت انتہائی دگرگوں ہے، اور وہ اور ان کے اہل خانہ شدید اذیت سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی اداروں اور حقوقِ انسانی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ اس سنگین معاملے میں مداخلت کریں اور ان کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

دوسری جانب کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔

آج کیمپ 5689 ویں روز جاری رہا، اس موقع پر سبی سے سیاسی و سماجی شخصیات علی بخش بگٹی، عبدالغنی سیلاچی اور دیگر نے آکر اظہار یکجہتی کیا۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کا عام لوگوں پر تشدد اب عام سی بات ہوگئی ہے مگر مجال ہے کہ ریاستی جبر پر کوئی سوال اٹھایا جائے۔

انھوں نے کہا بلوچستان کی سیاست کو آلودہ کیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ افراد کو حکومتی اعلی عہدوں سے نوازا گیا ہے ۔ جو بلوچستان کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے ریاستی فورسز کے جبر میں ان کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔