کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5708 روز جاری رہا ۔ اس موقع پر بی ایس او کے سابقہ چیرمین زبیر بلوچ، بابل بلوچ دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔
تنظیم کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ آج کٹھن حالات نے کھرے اور کوٹے میں فرق واضح کر کے پوری قوم کے سامنے ہر ایک کے کردار کو عیاں کر دیا ہے وی بی ایم کے طویل اور پرامن جدوجہد کے سفر میں کچھ لوگ حالات کی رو میں ساتھ چھوڑ گئے کچھ لوگ دشمن کی کرسی اور نوٹوں کی چمک سے متاثر ہوکر اس کے ہاتھوں بک گئے اور کچھ لوگوں نے تنظیم کو اپنی نوکری اور نام کی مشہوری کے لئے استعمال مگر آج جو ساتھی آج موجود ہیں وہ مخلص اور قومی پرامن جدوجہد سے سچی وابستگی رکھنے کارکن ہیں انہی افراد کی قربانیوں کی بدولت دشمن اور مخالفین کی ھزارو ریشا دوانیو کے باوجود بھی تنظیم مظبوط ہے اور جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا کردار حسن طریقے سے نبھا رہی ہے ۔
ماما قدیر نے کہا کہ آج ہر کوئی انتہائی فخر سے کہ سکتا ہے کہ بلوچ قومی پرامن جدوجہد نے ہمیں قومی شعور دی ہے جس کی بدولت ہم اپنی دوست دشمن کے اداروں سے یہ امید رکھنا کے وہ ہماری داد رسی کریں گے یا دشمن اپنی جابرانہ پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے اپنی اداروں کو الگ الگ کر کے کچھ مواد الزام ٹھہراتی ہے ایف سی ایک ریاستی ادارہ ہے جو اوپر کے احکامات بجا لانے کا پابند ہے بلوچ پرامن جدوجہد کے خلاف سی ٹی ڈی ایف سی جیسے ادارے کو بلوچ نسل کشی کے لئے لاکھڑا کیا گیا ہے ۔
ماماقدیر بلوچ نے بلوچستان بھر میں ھر اس چیز کو جلا کر راکھ کر دیا گیا ہے جو قابض کی علامت سمجھی جاتی تھی پاکستانی حکمرانی نے پرامن جدوجہد کو کاونٹر کرنے کے لئے اپنی وحشت بربریت کی پالیسی جاری رکھی اور ھزاروں بلوچ فرزندوں کو لاپتہ کرنے کے بعد ان میں ھزاروں کی اب تک مسخ شدہ لاشیں ویرانوں سے مل چکی ہیں۔