کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے زیرِ قیادت جاری احتجاجی کیمپ کو 5688 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری اس کیمپ میں مختلف وفود، بشمول خواتین وکلاء، نے شرکت کی اور لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
اس موقع پر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے وکلاء نے اپنے بیان میں کہا کہ جبری گمشدگیوں نے بلوچستان میں سینکڑوں خاندانوں کو نفسیاتی اور سماجی طور پر تباہ کردیا ہے۔ بچے اور خواتین سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، اور مائیں اپنے جوان بچوں کے غم میں مبتلا ہو کر اذیت برداشت کر رہی ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طویل جدوجہد کے بعد اب عالمی سطح پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو توجہ دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں جبری گمشدگیوں پر ہونے والی گفتگو ایک مثبت پیش رفت ہے اور اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ بلوچستان میں یہ ظلم جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی ادارے اس حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش کرتے رہے ہیں، لیکن دنیا کے سامنے یہ حقیقت آشکار ہوچکی ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ایک سنگین مسئلہ ہیں۔
یہ احتجاجی کیمپ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ایک اہم کوشش ہے۔