ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں بائیس سالہ خاتون بروقت علاج نہ ہونے کے سبب دوران زچگی بچے سمیت فوت ہوگئی۔
واضح رہے کہ ڈیرہ بگٹی میں گائنالوجسٹ یا لیڈی ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو زچگی کے دوران 2 سو کلومیٹر دور پنجاب کے علاقوں رحیم یارخان اور صادق آباد لے جایا جاتا ہے جہاں راستے میں ہی خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوجاتی ہے جبکہ اکثر خواتین و بچے اس دوران انتقال بھی کرچکی ہیں۔
ضلع ڈیرہ بگٹی تین تحصیلوں پر مشتمل تین لاکھ سے زائد آبادی والا علاقہ ہونے کے باوجود اس میں ہسپتال، اسکول و دیگر بنیادی سہولیات میسر نہیں ہے۔
میٹرنل مورٹیلٹی سروے کے مطابق پاکستان میں زچگی کے دوران اموات کی شرح سب سے زیادہ بلوچستان میں ہے جہاں دوران زچگی ایک لاکھ میں سے 298 مائیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔
بلوچستان میں سکلڈ برتھ اٹینڈنٹ یعنی کسی تربیت یافتہ طبی اہلکار کے ذریعے زچگی کی شرح صرف 38 فیصد ہے۔ ناتجربہ کاراورغیر تربیت یافتہ طبی اہلکار اموات کی شرح میں اضافے کاسبب بن رہی ہیں۔
واضح رہے کہ اموات کی دوسری بڑی وجہ پرائمری اور ٹرشری ہیلتھ کیئرکے نظام میں موجود کمزوریاں جبکہ تیسری بڑی وجہ ہسپتالوں میں افرادی قوت کی کمی ہے۔