بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیرِ اہتمام “دفاع بلوچ اقدار” کے عنوان سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آگاہی مہم اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی (حب زون) کی جانب سے کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقے لیاری میں پولیس کریک ڈاؤن اور ملیر ریلی میں شرکت کرنے والے مکینوں پر جھوٹے مقدمات اور گرفتاریوں کے خلاف حب چوکی میں ایک ریلی نکالی گئی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
ریلی کے شرکاء بڑی تعداد میں لسبیلہ پریس کلب حب کے سامنے پہنچے، جہاں انتظامیہ نے حسب روایت مظاہرے کو ناکام بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کچرے کی گاڑیاں اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں راستے میں کھڑی کر دیں۔
تاہم مظاہرین نے تمام رکاوٹوں کے باوجود ریلی کو کامیاب بنایا، جو شہر کی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب کے سامنے دھرنے کی شکل اختیار کر گئی۔
اس موقع پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی حب کے آرگنائزر اور جبری لاپتہ راشد حسین کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور کراچی سے بالاچ بلوچ نے عوام کو 25 جنوری کو ہونے والے راجی مچی میں بھرپور شرکت کی دعوت دی۔
اسی طرح، بلوچ یکجہتی کمیٹی چاغی زون کے زیرِ اہتمام دالبندین میں بھی “دفاع بلوچ اقدار” کے عنوان سے ایک ریلی نکالی گئی، جو عرب مسجد سے شروع ہو کر کلی قاسم خان گراؤنڈ تک پہنچی۔
ریلی میں مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ بھی شریک تھیں اور مظاہرین نے عوام سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں دالبندین پہنچ کر تحریک کا حصہ بنیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقے لیاری میں بلوچ یکجہتی کمیٹی پر سندھ پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد مرد و خواتین کارکنان کو گرفتار کر لیا تھا، جس کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی نے “دفاع بلوچ اقدار” کے نام سے احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔