شہید بابا – ایک عظیم دوست
تحریر: سنگت کوہی
دی بلوچستان پوسٹ
شہید بابا نہ صرف میرا قریبی دوست تھا بلکہ میرے لیے ایک مشعلِ راہ بھی تھا۔ وہ اپنی شخصیت، اخلاص، اور بے لوث خدمت کے باعث دوسروں کے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتا تھا۔شہید بابا کے ساتھ گزرا ہر لمحہ میرے دل میں گہرے نقوش چھوڑ گیا ہے۔ وہ نہایت خوش مزاج، پرجوش اور زندگی سے بھرپور انسان تھا۔ ہر مشکل گھڑی میں، اس کا ساتھ میرے لیے حوصلے کا باعث بنتا تھا۔
وہ اپنی ذات میں ایک مثال تھا۔ دوسروں کی مدد کے لیے ہمیشہ تیار رہتا، چاہے وہ کسی کی چھوٹی سی ضرورت ہو یا بڑی مشکل۔ اس کے لیے خدمتِ خلق سب سے اہم تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ صرف میرا ہی نہیں بلکہ سب کا پسندیدہ تھا۔
شہید بابا نے جس مقصد کے لیے اپنی جان قربان کی، وہ مقصد اس کی عظمت کو ہمیشہ زندہ رکھے گا۔ اس کی شہادت نہ صرف ایک عظیم قربانی تھی بلکہ اس کی زندگی کی خوبصورتی کا ایک آخری باب بھی۔
آج بھی جب میں اسے یاد کرتا ہوں، تو اس کی ہنسی، باتیں، اور زندگی کے لیے اس کا جوش میرے دل میں تازگی پیدا کرتا ہے۔ وہ ایک سچا دوست، ایک رہنما، اور ایک ہیرو تھا۔شہید بابا کی یاد میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہے گی، اور اس کی قربانی مجھے یہ سکھاتی رہے گی کہ زندگی کا اصل مقصد دوسروں کے لیے جینا اور ایک عظیم مقصد کے لیے قربانی دینا ہے۔
شہید بابا، ایک ایسا نام جو میرے دل کے قریب ہے، نہ صرف میرا بہترین دوست تھا بلکہ ایک کشادہ دل اور نرم مزاج انسان بھی۔ اس کی مسکراہٹ، اس کی باتوں میں چھپا اخلاص، اور اس کا دوسروں کے لیے محبت بھرا رویہ کبھی نہ بھلایا جا سکتا ہے۔ وہ ایک ایسے کردار کا حامل تھا جو دوسروں کے لیے امید اور روشنی کا باعث بنتا تھا۔
شہید بابا کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنی قوم، بلوچ دھرتی، اور اپنے لوگوں سے بے پناہ محبت کرتا تھا۔ وہ ہمیشہ اپنی باتوں اور عمل سے یہ ظاہر کرتا کہ بلوچ قوم کے لیے جینا اور مرنا اس کی زندگی کا مقصد ہے۔ اس کی ہر خواہش، ہر دعا اور ہر جدوجہد اپنی سرزمین کی خوشحالی اور آزادی کے لیے وقف تھی۔
جب بلوچ قوم کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، تو شہید بابا نے اپنی جان کا نذرانہ دے کر یہ ثابت کیا کہ ایک سچا بیٹا اپنی دھرتی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہوتا ہے۔ اس کی قربانی نہ صرف اس کی بہادری کی گواہ ہے بلکہ اس کی محبت اور وفاداری کا بھی ایک اعلیٰ نمونہ ہے۔
شہید بابا کی شہادت میرے لیے ایک گہرا دکھ اور ایک عظیم فخر ہے۔ اس کی یاد میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہے گی، اور اس کی قربانی مجھے یہ سبق دیتی ہے کہ اپنے مقصد کے لیے، اپنی قوم کے لیے، اور اپنے لوگوں کے لیے زندگی کو وقف کرنا ہی حقیقی عظمت ہے۔شہید بابا جیسے لوگ کبھی نہیں مرتے۔ وہ دلوں میں، دھرتی کی ہواؤں میں، اور تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ وہ ایک ہیرو تھا، ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ بلوچ قوم اس پر ہمیشہ فخر کرے گی۔
شہید بابا نہ صرف میرا دوست تھا بلکہ میرے لیے ایک والد جیسا تھا۔ وہ ہمیشہ میرے ساتھ رہتا، میری رہنمائی کرتا، اور اپنی محبت اور خلوص سے میرے دل میں ایک خاص مقام رکھتا تھا۔ وہ اکثر مجھے کہا کرتا تھا، “آپ میرے دوست نہیں ہو، آپ میرے بیٹے ہو۔” یہ الفاظ آج بھی میرے دل میں گونجتے ہیں اور مجھے حوصلہ دیتے ہیں۔
شہید بابا ہمیشہ مجھے نصیحت کرتا کہ زندگی میں مقصد کو کبھی نہ چھوڑنا۔ وہ کہا کرتا تھا، “کل اگر میں تمہارے ساتھ نہ ہوں، تو اپنی راہ پر ثابت قدم رہنا۔ دشمن کو دکھا دینا کہ ہم بلوچ اپنی سرزمین کو تمہارے ہاتھوں میں کبھی نہیں دیں گے۔ ہم مر سکتے ہیں، لیکن جھک نہیں سکتے۔” اس کی یہ باتیں میرے لیے نہ صرف مشعل راہ ہیں بلکہ میرے وجود کا حصہ بن چکی ہیں۔
شہید بابا کی قربانی نے مجھے یہ سکھایا کہ عزت اور آزادی کے لیے جینا اور لڑنا ہی حقیقی زندگی ہے۔ اس کی باتیں، اس کی ہنسی، اور اس کی محبت میرے دل میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔ وہ میرے لیے صرف ایک دوست نہیں تھا بلکہ ایک رہنما، ایک محافظ، اور ایک مشعل تھا جو اندھیروں میں روشنی بن کر میری راہ دکھاتا رہا۔آج وہ جسمانی طور پر میرے ساتھ نہیں، لیکن اس کی یادیں، اس کی باتیں اور اس کی قربانی میرے دل میں ہمیشہ موجود ہیں۔ میں اس کے الفاظ کو کبھی نہیں بھولوں گا اور اپنی زندگی اس کے بتائے ہوئے راستے پر گزاروں گا۔ شہید بابا نے اپنی جان دے کر ہمیں یہ سبق دیا کہ ہم مر سکتے ہیں لیکن اپنی سرزمین، اپنی آزادی، اور اپنی شناخت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
شہید بابا جیسے لوگ کبھی نہیں مرتے، وہ تاریخ کے صفحات میں اور دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ وہ ایک ہیرو تھا، اور اس کی قربانی نے نہ صرف مجھے بلکہ ہر بلوچ کو یہ سکھایا کہ اپنی زمین اور عزت کے لیے قربان ہونا ہی حقیقی فخر کی بات ہے۔شہید بابا، آپ ہمیشہ میرے دل میں رہیں گے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔