شہید اسد جان مری آزادی کی جدوجہد کا ایک روشن ستارہ ۔ جی ایم بلوچ

145

شہید اسد جان مری آزادی کی جدوجہد کا ایک روشن ستارہ

تحریر: جی ایم بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

دنیا میں بے شمار انسان جنم لیتے ہیں، زندگی بسر کرتے ہیں، اور پھر خاموشی سے اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ لیکن وہ انسان جو اپنی زندگی کسی عظیم مقصد کے لیے وقف کر دیتے ہیں، ان کا سفر صرف ان کی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بن جاتے ہیں۔ بلوچستان کی تاریخ ایسی قربانیوں سے لبریز ہے، جہاں مادرِ وطن کی آزادی کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بے شمار بلوچ فرزندوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان میں ایک نمایاں نام شہید قاسم عرف اسد مری کا ہے، جو صرف 19 برس کی عمر میں قوم کے لیے اپنی زندگی قربان کر گئے۔

شہید اسد مری کا تعلق مری قبیلے کے ایک ایسے خاندان سے ہے جو ہمیشہ قومی تحریک میں صف اول میں رہا۔ ان کی پیدائش بلوچستان کے شورش زدہ علاقے کاہان میں ہوئی، جہاں آزادی کا خواب ہر بلوچ کے دل میں دھڑکتا ہے۔ ایک ایسے خاندان میں پرورش پانے کے باعث شہید اسد مری بچپن سے ہی آزادی کی جدوجہد کے فلسفے سے آشنا تھے۔

شہید اسد مری ایک غیر معمولی ذہن کے مالک نوجوان تھے، جن کی فکری گہرائی اور قومی شعور ان کی عمر سے کہیں آگے تھا۔ عام نوجوانوں کے برعکس، ان کا دل و دماغ بلوچ قوم کی غلامی ختم کرنے کے خواب سے سرشار تھا۔ ان کی سوچ اور عمل ایک مکمل انقلابی رہنما کے طور پر پروان چڑھ رہا تھا۔

2006 کے آخری دنوں میں، جب شہید اسد مری کوئٹہ میں تنظیمی کاموں کے سلسلے میں پہنچے، ریاستی ادارے پہلے ہی ان کی تاک میں تھے۔ 29 دسمبر کو نیو کاہان کے قریب، دشمن نے انہیں گھیرے میں لیا اور اسد مری موقع پر شہید کر دیا اور انکے ساتھی سنگت کو زخمی کر دیا۔ یہ بزدلانہ کارروائی دشمن کی اس ناکامی کا ثبوت تھی کہ وہ شہید اسد مری کی نظریاتی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہا۔

شہید اسد مری کو ان کے عظیم جذبے کے اعتراف میں نیو کاہان کے شہداء قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔ ان کی تدفین کے وقت ہزاروں افراد نے شرکت کی اور شہید اسد مری کے بے لوث قومی جدوجہد قائدانہ صلاحیت کے اعتراف میں ان کو بلوچستان کے قومی پرچم کے اعزاز سے نوازا گیا، جو اس بات کی علامت تھی کہ وہ آزادی کے حقیقی سپاہی تھے۔

شہید اسد مری کی جدوجہد اور قربانی آج بھی بلوچ قوم کے لیے حوصلے اور عزم کی علامت ہے۔ ان کا خواب تھا کہ ان کی سرزمین غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہو، اور ان کے بعد آنے والے اس خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔

ہم شہید اسد مری اور دیگر شہداء کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے اپنی جدوجہد کو مزید مضبوط بنائیں تاکہ ان کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا جا سکے۔ شہیدوں کی یاد ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ آزادی کا راستہ قربانی اور استقامت سے ہو کر گزرتا ہے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔