بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے 40 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان میتھین گیس کے دھماکے کے باعث منہدم ہو گئی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔
ریسکیو ٹیمیں متاثرہ علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم ابتک کانکنوں کو نکالا نہیں جاسکا ہے۔
یاد رہے کہ اکثر اوقات بلوچستان میں کوئلہ حادثات کے واقعات پیش آتے ہیں جہاں گذشتہ سال بھی کوئلے کی کانوں میں حادثات کے کئی واقعات پیش آئے، صوبائی محکمہ معدنیات کے مطابق، 2024 میں 46 حادثات کے نتیجے میں 82 کان کن جان کی بازی ہارگئے۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں کوئلے کی کان کنی کے کئی منصوبے جاری ہیں، جن میں ہزاروں مزدور کام کر رہے ہیں، ان میں بلوچستان کے مقامی مزدوروں کے علاوہ دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے مزدور بھی شامل ہیں۔
ان کانوں میں اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں اور ہر روز کسی نہ کسی کان کن کی جان چلی جاتی ہے۔
کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں کی تنظیمیں اور مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں ان حادثات کی ذمہ داری ناکافی سہولیات اور ناقص حفاظتی سامان پر ڈالتی ہیں، جو کان کنوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔
مزدور تنظیموں کا کہنا ہے حکام کو ان واقعات کو روکنے کے لیے عملی اقدامات اور بہتر حفاظتی انتظامات کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔