سمی دین پر قاتلانہ حملے کی کوشش بزدلانہ عمل ہے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

33

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی این ایم کے اسیر رہنما ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد میں مصروف رہنما سمی دین محمد پر قاتلانہ حملے کی کوشش نہ صرف بزدلانہ اور قابل مذمت عمل ہے بلکہ یہ ریاستی خوف، بوکھلاہٹ اور ناکامی کا واضح ثبوت بھی ہے۔ سمی دین محمد جو پندرہ سالوں سے ریاستی زندانوں میں مقید اپنے بہادر والد ڈاکٹر دین محمد کی بازیابی کے لیے جدوجہد میں مصروف اور جبر کا سامنا کر رہی ہیں، ان پر حملے کی سازش بلوچ قومی شعور کو دبانے کی ناکام کوشش ہے۔

انھوں نے کہا بلوچ قومی تحریک کے ہر فرد کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس طرح کے حملے ریاست کی گرتی ہوئی دیواروں کو مزید واضح کرتے ہیں۔ ریاستِ پاکستان اپنی عسکری طاقت اور خفیہ سازشوں کے ذریعے بلوچ قیادت کو نشانہ بنا کر تحریک کو ختم کرنا چاہتی ہے لیکن بلوچ قوم کی مضبوط مزاحمت اور عزم اسے ہمیشہ ناکام کرتے رہیں گے۔

ڈاکٹرنسیم بلوچ نے کہا سمی دین محمد نہ صرف جرات و قربانی کی زندہ مثال ہیں بلکہ بلوچ قومی شعور اور مزاحمت کی علامت بھی ہیں۔ ریاست کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایسے حملے ہماری تحریک کو کمزور کرنے کے بجائے مزید مضبوط اور مستحکم بناتے ہیں۔

انھوں نے کہا ہم پاکستانی ریاست کے اس مذموم عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچ قوم پر جاری جبر اور قیادت پر حملوں کا نوٹس لیں۔ سمی دین محمد بلوچ قومی تحریک کی ایک توانا آواز ہیں اور ان پر حملے کی ذمہ دار ریاست پاکستان ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا بلوچ قومی تحریک کے رہنما اور کارکن متحد ہو کر ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔ بلوچ سرزمین پر آزادی اور وقار کی جنگ جاری رہے گی اور ہم اس جدوجہد کو اپنے عظیم رہنماؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کامیابی سے ہمکنار کریں گے۔