بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ کے فدائی بہار علی عرف کاروان نے بلوچ سرمچاروں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ آپ بلوچ سرمچار جنگ میں شدت لائیں اور پاکستان کو نیست و نابود کردیں، آج میں فدائی کررہا ہوں کل آپ لازم ہونگے۔
بہار علی نے رواں مہینے تربت میں پاکستانی فوج کے قافلے میں شامل بس کو بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے دھماکے میں نشانہ بنایا تھا جبکہ ‘بلوچ سرمچاروں کے نام پیغام’ کے عنوان سے یہ ویڈیو بلوچ لبریشن آرمی کے میڈیا چینل ہکّل پر شائع کیا گیا ہے۔
مجید برگیڈ کے فدائی بہار علی کہتے ہیں کہ میں پہاڑی محاذ پر سرگرم ساتھیوں سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ لوگ آئے ہیں، اس جنگ کا حصہ بنے ہیں آپ پاکستان کو ایسی ضربیں لگائیں کہ اس کی سات نسلیں یاد رکھیں اور آپ نے تکالیف برداشت کیں، مسافتیں برداشت کیں، عذاب برداشت کی، آپ ہر طرح کی سختیوں کا مقابلہ کررہے ہیں لیکن میں اپنے آخری پیغام میں کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس جنگ میں انتہاء کی شدت لائیں تاکہ پاکستان کی آنے والی نسلیں اس کو یاد رکھیں، شدت کیساتھ پاکستان کو نیست و نابود کریں۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ آج میں (فدائی) کررہا ہوں کل لازم آپ ہونگے اور امید ہے ہمارے بعد دیگر ساتھی آئیں گے۔ میری شہادت کے بعد، مجھے اپنے پہاڑوں پر موجود نوجوانوں اور قوم پر امید ہے کہ وہ کسی صورت میرے بندوق کو گرنے نہیں دیں گے
وہ میری بندوق کو بوسہ دیکر اٹھائیں گے۔
بہار علی کہتا ہے کہ ہم تمہیں (پاکستان کو) شکست دے چکے ہیں، تمہیں نیست و نابود کریں گے، ساتھیوں، مضبوط رہو، ایماندار رہو، جہد کا حصہ رہو، ساتھیوں کے ہمراہ یکمشت رہو ہماری ایک قوم ہے ان کی نظریں باہر کسی شخص پر نہیں بلکہ انکی آپ ہی پر نظرہے، خوشی غم، خواہشات سب پہاڑوں پر بیٹھے ساتھیوں پر ہے آج ساتھیوں کی محنت کے باعث قوم کس مقام پر پہنچ چکی ہے قوم ہمارے ساتھیوں پر سد در سد فیصد یقین رکھتی ہے ان کا ایمان ہے کہ یہ ساتھی لازم کل ہماری سرزمین بلوچستان کو آزاد کریں گے اور یہ ساتھی جو اپنا خون بہا رہے ہیں، تمام ساتھی جو اس جہد کا حصہ ہیں ان کا لہو ضائع نہیں ہوگا، انشاء اللہ، ان کے لہو سے پھول کھلیں گے، ان ہی ساتھیوں کے قربانیوں کا ثمر ہے جو آج مجھ تک پہنچا ہے کل دوسرے ساتھیوں تک پہنچے گا
وہ مزید کہتا ہے کہ بلوچ قوم کی آزادی اور مستقبل کیلئے ہمارا یہ لہو کبھی بھی ضائع نہیں ہوگا اور انشاء اللہ ہم ایک ساتھ ہیں ہم جسمانی حوالے سے جدا ہونگے لیکن نظریاتی، فکری، کردار اور عملی حوالے سے آپ سب کیساتھ ہیں ہماری شہادت کے بعد لازم ہمیں یاد رکھیں، یکساں یاد کریں، اپنے مجالس میں شامل رکھیں ہر مجلس میں ہمیں یاد کریں، نام کو یاد کریں کہ ایسا ایک ساتھی تھا، ان ساتھیوں کے ہمراہ رہا ہے اور آج اس کردار کا مالک ہے۔
وہ مزید کہتا ہے کہ مجھے امید اور یقین ہے، اپنے نوجوانوں پر، قوم پر، کہ ہمیں اپنے دلوں میں جگہ دیں گے انشاء اللہ، آنے والے وقتوں میں، آج میں ہوں، کل آپ ہونگے لازم ایک ساتھ ہیں، یہ مجید برگیڈ کا کاروان ہے انشاء اللہ، آگے مزید شدت اور جدت کیساتھ پاکستان کو ہم شکست دیں گے۔
مجید برگیڈ فدائی کہتا ہے کہ پاکستان شکست کھا چکا ہے، بالکل وجود نہیں رکھتا ہے، ہمارا یہ دشمن کچھ بھی نہیں ہے، اس کو ذرہ برابر بھی طاقت نہیں وہ ایک طرف سوچتا ہے تو اس کے سامنے ہزار کاروائی ساتھی سرانجام دیتے ہیں دوسری جانب اس کی سوچ نہیں پہنچتی ہے ساتھیوں کا عمل پہنچ جاتا ہے آج ہم دیکھ رہے ہیں جنگ کس طرح تیزی کیساتھ جاری ہے اس میں مزید شدت لائیں اور بلوچ قوم کو مضبوط کریں، یقین کے ساتھ مستحکم کریں کہ یہاں تک جب وہ ساتھیوں کے پیروں کے نشانات دیکھیں تو ساتھیوں کو دیکھنے کیلئے پیاسے بنیں، ساتھیوں کی رازداری رکھیں، اور ساتھیوں کی حفاظت کریں یہ سب کرنے والا بلوچ قوم ہی ہے یہاں باہر کا کوئی نہیں آئے گا میں ساتھیوں کو کہنا چاہتا ہوں ہم ایک ساتھ ہیں اور سلامت رہیں انشاء اللہ آج میں ہوں کل آپ ہونگے پھر کوئی اور ساتھی ہوگا یہاں سے میں آپ کو رخصت کرتا ہوں۔ رخصت اَف اوارُن سنگت (بعداز شہادت پھر ملتے ہیں)۔