سراج جتوئی کے ہلاکت اور ایف ڈبلیو او پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں – بی ایل اے

150

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہاکہ سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ سراج جتوئی کے سزائے موت پر عمل درآمد کردی جبکہ تربت میں ایف ڈبلیو او کی گاڑی کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 9 جنوری کی شب ڈھاڈر میں ایک کاروائی کے دوران قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے ٹھکانے پر چھاپہ مارتے ہوئے ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ سراج جتوئی ولد موسیٰ خان سمیت چار افراد کو حراست میں لیا۔

مزید کہاکہ دوران حراست سراج جتوئی نے اعتراف کیا کہ وہ 2019 سے قابض پاکستانی فوج کے پیرول پر کام کررہا ہے، اس نے قابض فوج کی سرپرستی میں علاقے میں مسلح گروہ تشکیل دی جو فوجی جارحیت سمیت گھروں پر چھاپوں و جبری گمشدگیوں میں قابض فوج کی معاونت کرتی رہی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ آلہ کار سراج جتوئی نے اعتراف کیا کہ قابض فوج کے کرنل وقاص کے سرپرستی کے بعد کرنل ضیاء اور بعدازاں برگیڈیئر عمر کے سرپرستی میں کام کرتا رہا ہے۔ اس نے اعتراف کیا کہ بیس افراد اس کے ڈیتھ اسکواڈ کا حصہ ہیں۔ اس نے اعتراف کیا کہ مذکورہ مسلح جھتہ ڈھاڈر سے لیکر بی بی نانی تک دشمن فوج کے پیرول پر کام کرتے ہیں جبکہ ڈھاڈر سمیت گردنواح کے علاقوں میں فوجی جارحیت میں براہ راست ملوث رہے ہیں۔

جیئند بلوچ نے کہاکہ آلہ کار سراج جتوئی کو قومی غداری کا مرتکب ہونے پر بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی جس پر گذشتہ شب بی ایل اے کے سرمچاروں نے عمل در آمد کرتے ہوئے اس کو ہلاک کردیا جبکہ دیگر تین افراد کو بے قصور ہونے پر رہا کردیا گیا۔ آلہ کار سراج نے دوران تفتیش اس نیٹورک سے منسلک افراد کے نام و تفصیلات افشاء کیئے، مذکورہ افراد کو جلد ہی بی ایل اے کے سرمچار ان کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ آج بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے کلاتک میں ایک ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں استحصالی کمپنی فرنٹیئر کور ورکس (ایف ڈبلیو او) کی گاڑی کو دھماکے میں نشانہ بنایا، دھماکے میں تین آلہ کار زخمی ہوگئے جبکہ گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔

آخر میں کہاکہ مذکورہ دونوں کاروائیوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔