بلوچ نیشنل موومنٹ کے جاری بیان کے مطابق پارٹی پنجگور زون کی طرف سے سانحہ شمسر کی پہلی برسی پر ایک یادگاری تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی کے کارکنان اور ہمدروں نے شرکت کی۔
اس موقع پر مقررین نے سانحہ شمسر کو یاد کرتے ہوئے کہا پاکستانی فوج بلوچ قوم پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ روزانہ لوگ جبری لاپتہ اور قتل کیے جا رہے ہیں۔ 18 جنوری 2024 کو پاکستانی فوج کے فضائی حملے میں شمسر میں علی دوست ولد محمود جنھیں ہم سب چیئرمین دوستا کے نام سے جانتے ہیں اپنے پورے خاندان سمیت شہید کیے گئے۔ ان کے تین مہینے کا بیٹے چراگ ، پانچ سال کا بیٹا بابر ، ان کی سات سال کی بیٹی ھانی دوست اور چیئرمین دوستا کی بیوی شازیہ پاکستانی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔ اسی حملے میں بلوچ جہدکاروں کے ایک اور خاندان کے چار افراد نجمہ ، ماھکان ، ماہ زیب اور فرہاد بھی شہید ہوئے۔یہ سانحہ بلوچ تحریک میں پاکستانی مظالم اور بلوچ کی قربانیوں کی ایک ناقابل فراموش باب کے طور پر درج ہوچکا ہے جسے ہم کبھی نہیں بھولیں گے۔
بی این ایم کے مرکزی عہدیداران نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ جس میں دشمن نے حملہ کرکے ایک بلوچ قوم دوست سیاسی کارکن کو ان کے خاندان سمیت قتل کردیا۔بلوچ اپنے آزادی کے لیے اپنے خاندان قربان کر رہے ہیں لیکن اپنی جدوجہد سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں۔
انھوں نے کہا چیئرمین دوستا ایک مکمل قومی کارکن تھے۔ قومی تحریک کے لیے ایک ہمہ جہت مسلسل سرگرم شخصیت ، جنھوں نے وقار کے ساتھ زندگی کی اور وقار کے ساتھ شہید ہوئے۔ایک ایسے قومی کارکن کہ ان کی تنظیمی وابستگی بی این ایم کے ساتھ تھی لیکن انھوں نے دوسری تنظیموں کے کارکنان کی بھی ہمیشہ مدد کی اور ان کے درمیان تفریق نہیں کی۔
انھوں نے کہا قومی شہدا کی قربانیاں ہمارے لیے ہمت اور ترغیب کا باعث ہیں۔ ہم بلوچ قوم کے تمام شہدا کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم شہدا کے فکر و عمل کی پیروی کرتے ہوئے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ قربانیاں تحریک کو مستحکم اور آزادی کی منزل کو قریب تر کرتی ہیں۔
انھوں نے کہا بلوچ تحریک ایک تسلسل کا نتیجہ ہے۔ اگر آغا عبدالکریم پاکستانی قبضے کے خلاف مزاحمت کا آغاز نہ کرتے ، اس سوچ کی آبیاری نہیں کی جاتی تو آج ہمارے پاس وہ نظریاتی وراثت اور مزاحمت کا جذبہ بھی کمزور ہوتے۔شہدا کی قربانیوں اور جہد مسلسل کو جاری رکھنے کی وجہ سے ہماری تحریک یہاں پہنچی ہے۔ بی این ایم بلوچستان کی آزادی چاہتی ہے اور یہ پارٹی آئین و منشور کا ناقابل تبدیل حصہ ہے۔
مذکورہ پروگرام میں پارٹی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے اراکین نے خطاب کیا جبکہ پروگرام کی صدارت بی این ایم پنجگور کے آرگنائزر نے کی۔ تقریب میں شعراء نے انقلابی اشعار بھی پیش کیے اور انقلابی موسیقی بھی پیش کی گئی ہے جس میں انقلابی گلوکاروں نے بلوچ شہداء کو خراج تحسین پیش کیا۔