سانحہ شمسر نے ہر حساس دل کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ۔ دل مراد بلوچ

45

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل دل مراد بلوچ نے کہا ہے گزشتہ سال آج کے دن بلوچ قوم نے اپنی تاریخ کا ایک اور اندوہناک باب دیکھا، جب پاکستان نے ایرانی بندوبستی بلوچستان میں بی این ایم کے علاقائی رہنما، دوست جان عرف چیئرمین دوستا، کو ان کے پورے خاندان سمیت شہید کر دیا۔ پاکستان نے رات کے تاریکی میں مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور دوست جان کے معصوم بچوں بابردوست، ھانی دوست، ان کی اہلیہ شازیہ بلوچ اور شہید یونس بلوچ کے خاندان سے اماں نجمہ بلوچ، معصوم ماہ زیب جان، معصوم ماھکان جان اور فرھاد جان کو نیند کے دوران میزائل حملے کرکے قتل کردیا۔ یہ حملہ بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کے خلاف ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے، جس نے ہر حساس دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

انھوں نے کہا دوست جان محض ایک سیاسی رہنما نہیں تھے بلکہ وہ محبت، شجاعت اور قربانی کی علامت تھے۔ ان کی شفقت اور دوستانہ رویہ انھیں ہر دلعزیز بناتا تھا۔ وہ اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو ایک دھاگے میں پرونے والے ایسے رہنما تھے جنھوں نے اپنی ذاتی زندگی کو ہمیشہ قومی جدوجہد پر قربان کر دیا۔ ان کے ہر لفظ، عمل اور قربانی میں قوم کی آزادی کے لیے خلوص جھلکتا تھا۔ دوست جان کی زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ وہ نہ صرف ایک رہنما تھے بلکہ ایک بے لوث انسان تھے جو اپنے بچوں اور خاندان سمیت اپنی قوم کے لیے قربانی دینے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔

دل مراد بلوچ نے کہا ان میزائل حملوں نے صرف دوست جان کے خاندان کو ختم نہیں کیا بلکہ بلوچ قوم کے سینے میں ایک گہرا زخم لگادیا۔ یہ پاکستانی جبر کی وہ گھناؤنی شکل ہے جس کا مقصد آزادی کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانا ہے لیکن دشمن یہ بھول جاتا ہے کہ شہیدوں کا لہو ہمیشہ تحریکوں کو مزید توانائی اور ولولہ دیتا ہے۔ دوست جان اور خاندان کی شہادت ایک بلوچ قومی عزم اور حوصلے کو ختم کرنے کی کوشش تھی مگر ان کے خون نے جدوجہد کے چراغ کو مزید روشن کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا آج، ان کی پہلی برسی پر، ہم اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ دوست جان اور ان کے معصوم بچوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان کی قربانی ہماری تحریک کا وہ ستون ہے جس پر آزادی کے خواب کی عمارت کھڑی ہے۔ بلوچ قوم کبھی اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرے گی۔

دل مراد بلوچ نے کہا دوست جان، آپ کی شفیق مسکراہٹ، آپ کی قربانی اور آپ کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی۔ آپ نے ہمیں سکھایا کہ جدوجہد محبت اور قربانی کا دوسرا نام ہے۔ آپ اور آپ کے بچوں کی شہادت ہماری تحریک کے لیے ایک دائمی تحریک ہے، جو ہمیں یہ باور کراتی ہے کہ حق کی راہ میں قربانیاں ہی کامیابی کی ضمانت ہیں۔