زہری، سوراب: جبری گمشدگیوں کے خلاف مظاہرے، مرکزی شاہراہ پر دھرنا جاری

159

زہری اور اس کے نواحی علاقوں میں جبری گمشدگیوں اور ایک نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف عوامی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں مقامی ذرائع کے مطابق زہری میں حالیہ فورسز کارروائیوں کے دوران پاکستانی فورسز نے 12 افراد کو جبری لاپتہ جبکہ ایک نوجوان کو قتل کردیا گیا ہے۔

ان واقعات کے خلاف زہری کے رہائشیوں نے مختلف مقامات پر احتجاجی دھرنے دیے ہیں، جن میں زہری شہر، زہری کراس انجیرہ اور زیرو پوائنٹ سوراب شامل ہیں۔

گذشتہ روز زہری کراس انجیرہ کے مظاہرین کئی گھنٹوں کی پیدل مسافت کے بعد زیرو پوائنٹ سوراب پہنچے اور وہاں جاری دھرنے میں شامل ہوگئے اس دھرنے کے باعث کوئٹہ، کراچی قومی شاہراہ مکمل طور پر بند ہے، جبکہ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ دھرنا انکے پیاروں کی بازیابی تک جاری رہے گا۔

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین سے مذاکرات کی کوشش کی گئی تاہم مذاکرات ناکام رہے، جبکہ دوسری جانب زہری بازار میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے، جہاں دکانداروں نے فورسز کاروائیوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دکانیں بند کر رکھی ہیں۔

اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں شہریوں و دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں کے ارکان نے دھرنا گاہ آکر مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں بلوچ لبریشن آرمی کے زہری میں آپریشن کے بعد سے پاکستانی فورسز کی جانب سے کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے جہاں علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک معطل کر دیا گیا ہے جس سے لوگوں کو مواصلاتی مسائل کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق زہری میں فورسز نے کئی گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد نوجوانوں کو حراست میں لے لیا، جن میں ایک ہی خاندان کے متعدد افراد شامل ہیں۔

سوراب مظاہرین کا کہنا ہے کہ سرد موسم کے باوجود خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت عوام بڑی تعداد میں دھرنے میں شریک ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ جبری گمشدہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔