ریاست یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ بلوچ عوام خوف اور ڈر کو شکست دے چکی ہے – ڈاکٹر ماہ رنگ

1

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا ہے کہ ‏بلوچ قومی اجتماع کے بعد دالبندین کے عوام کو تنگ کرنا ریاستی شکست کی علامت ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ قومی اجتماع میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، اور یہ اجتماع اپنی نوعیت میں مکمل طور پر پُرامن تھا۔ اس اجتماع کو روکنے اور ناکام بنانے کے لیے ریاست کے تمام حربے اور سازشیں ناکام ہوئیں، تو اب اجتماع کے بعد دالبندین کے عوام کو تنگ کیا جا رہا ہے، انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اور ایک بلوچ ڈرائیور کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ لیکن ریاست اس حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ بلوچ عوام خوف اور ڈر کو شکست دے چکے ہیں۔ اس طرح کی حرکتوں سے بلوچ عوام اپنی حقوق کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اگر دالبندین میں عوام کو تنگ کرنا بند نہیں کیا گیا تو ہم اس کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔

واضح رہے کہ رواں سال کے پچیس جنوری کو دالبندین کے مقام پر بلوچ نسل کشی یادگاری دن کی مناسبت سے ایک عوامی اجتماع منعقد کی گئی تھی ، جس کے باعث حکومت نے دالبندین سمیت پورے رخشان ایریا میں مواصلاتی نظام بند کردیا تھا۔

مقامی لوگوں نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو بتایا کہ ابتک جلسہ میں لوگوں کو کمک دینے کی پاداش میں کئی ڈرائیور گرفتار جبکہ مہمان نوازی کرنے والے معزز شہریوں کو ہراسان کیا جارہا ہے۔

مقامی صحافی نے دی بلوچستان پوسٹ کو لیویز اہلکار کی ریفرنس سے بتایا کہ خفیہ ادارے جلسہ میں معاون اور شرکت کرنے والے افراد کی مقامی انتظامیہ سمیت حکومتی حمایت یافتہ افراد کی مدد سے شناخت کروا رہے ہیں ، جس سے یہ خدشہ پیدا ہورہا ہے کہ ایک پرامن جلسہ کی پاداش میں لوگوں جبری گمشدہ یا ذہنی اذیت میں مبتلا کئے جائیں گئے۔