ریاستی جبر مختلف علاقوں میں شدت کے ساتھ جاری، مگر میڈیا کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ بی وائی سی

73

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ دسمبر کے آخری عشرے میں بلوچستان کے علاقوں دُکی، ہرنائی اور دیگر مقامات پر فوجی بربریت کے نتیجے میں درجنوں مری بلوچ جبری گمشدگی کا شکار بنائے گئے۔ ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے، لیکن یہ ظلم نہ صرف میڈیا بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ سے بھی محروم ہے۔ ریاست پاکستان بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جبر و استبداد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور مواصلاتی نظام کی عدم موجودگی کے باعث یہ مظالم دنیا تک نہیں پہنچ پا رہے۔

انہوں نے کہا کہ دُکی سے ایک ہی خاندان کے متعدد افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جن میں سید محمد مری، خیر محمد مری، عبدالنبی مری شامل ہیں، جو دوران فوجی بربریت لاپتہ ہوئے۔ اسی گھرانے کے ایک اور فرد حسین بخش ولد سید محمد مری کو ہرنائی کے پیر صاحب چیک پوسٹ سے سفر کے دوران جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ مزید برآں، گل محمد مری، عمران مری، شیر محمد مری اور سفر خان مری کو بھی ہرنائی میں فوجی کارروائی کے دوران اغوا کیا گیا۔ ان کے علاوہ بھی کئی افراد ہیں جن کی مکمل معلومات دستیاب نہیں ہوسکیں۔ دُکی اور ہرنائی کے ان واقعات میں مجموعی طور پر تقریباً سولہ مری بلوچ جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر کوئی نئی بات نہیں۔ یہاں گھروں کو نذر آتش کرنا، مال مویشی لوٹنا، عوام کو زدوکوب کرنا، چیک پوسٹوں پر تذلیل کرنا، اور جبری گمشدگی کے بعد مسخ شدہ لاشیں پھینکنا روزمرہ کے معمولات بن چکے ہیں۔ چونکہ بلوچستان میڈیا کے لیے ایک “بلیک ہول” بن چکا ہے، اس لیے یہ مظالم نہ صرف عالمی برادری بلکہ خود بلوچستان کے عوام تک بھی نہیں پہنچ پاتے۔ ریاست اپنی ظالمانہ کارروائیوں کو چھپانے کے لیے موبائل نیٹ ورکس بند کرچکی ہے اور عوام کو اظہار رائے کا حق دینے سے بھی انکاری ہے۔ جبری گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ کو میڈیا تک رسائی یا احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جبکہ ریاستی میڈیا اور اس کے پروپیگنڈہ ٹولز جبری گمشدگی کے ان واقعات کو ڈرامہ قرار دے کر متاثرین کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دُکی، ہرنائی اور دیگر علاقوں سے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں مؤثر کردار ادا کریں۔ ہم بلوچ عوام سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنی نسل کشی کے خلاف متحد ہوکر ایک مشترکہ عوامی مزاحمت کا راستہ اپنائیں۔ جبری گمشدگی کے شکار افراد کے اہلِ خانہ سے گزارش ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے کیسز کو میڈیا میں لائیں اور ان پر آواز بلند کریں۔ بلوچ عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں جبری گمشدگی کے ہر کیس کو رپورٹ کریں اور ان مظالم کو دنیا کے سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔