آج صبح بلوچستان کے ضلع خضدار میں ایک بس کو بم دھماکے میں نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا خضدار شہر سے اندازاً 60 کلومیٹر دور کھوڑی کے مقام پر پیش آیا۔ دھماکے سے متاثر ہونے والی بس خضدار سے براستہ ونگُو راولپنڈی جارہی تھی۔
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی کے مطابق کھوڑی کے علاقے میں دھماکہ خیز مواد روڈ کنارے کھڑی ایک آلٹو کار میں تھا جو کہ اس وقت پھٹ گیا جب مسافر بس وہاں سے گزررہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے سے آلٹو کار مکمل تباہ ہوگئی جبکہ دھماکے کی زد میں آنے سے بس بھی متاثر ہوئی۔
باوثوق ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ دھماکے میں نشانہ بننے والی بس میں تمام فوجی اہلکار سوار تھے۔
دھماکے کے نتیجے میں ہلاک اہلکاروں میں پاکستان فوج کے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے دو اہلکاروں کی شناخت نائک شیراز اور سسٹم آپریٹر احمد رضا کے ناموں سے ہوئی ہے۔
زخمی اہلکاروں کو سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا جبکہ جانی نقصانات کے حوالے سے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
یاد رہے کہ نو جنوری کو ضلع خضدار کے علاقے زہری میں 70 سے زائد مسلح افراد آئے تھے اور انھوں نے وہاں لیویز تھانے، نادرا کے دفتر اور مونسپل کمیٹی کا کنٹرول دس گھنٹے سے زائد لینے کے بعد نذر آتش کیا تھا جبکہ اس سے قبل تربت شہر کے قریب پاکستان فوج کے اہلکاروں کو لے جانے والے قافلے میں شامل بس کو خودکش دھماکے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
مذکورہ دونوں کاروائیوں کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔
خضدار دھماکا: ایمرجنسی نافذ
حکام نے تصدیق کی ہے کہ خضدار سے راولپنڈی جانے والی بس کو بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے تاہم ہلاک و زخمی افراد کی تعداد اور شناخت کے حوالے سے تاحال تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہے۔
دھماکے کے بعد خضدار میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ pic.twitter.com/ddVdBWNw7H
— The Balochistan Post (@BalochistanPost) January 26, 2025