حکام نے قلات دھماکے میں فورسز اہلکاروں کے نقصانات کی تصدیق کردی

278

حکام نے تصدیق کی ہے گذشتہ روز قلات میں بلوچ لبریشن آرمی کے حملے کے نتیجے میں فورسز اہلکاروں کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز قلات کے علاقے نیچارہ میں پاکستانی فورسز (فرنٹیئر کور) کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور دو اہلکار زخمی ہوگئے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ہلاک اہلکار کی لاش اور زخمیوں کو قلات منتقل کردیا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ فورسز گشت پر تھے جب انہیں آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

مذکورہ حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ سرمچاروں نے پاکستانی فوج کے پیدل اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرولڈ آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ مذکورہ علاقے میں فوجی پیش قدمی کررہے تھے، دھماکے میں تین دشمن اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ سرمچاروں کے گھات لگائے دوسرے دستے نے دشمن فوج کے دیگر پیدل اہلکاروں پر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں مزید چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔

سال نو کیساتھ ہی بلوچ لبریشن آرمی کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے، گذشتہ 15 روز کے دوران بی ایل اے 19 حملے کرچکی ہے جن میں تربت میں مجید برگیڈ کی جانب سے فوجی قافلے پر حملہ، زہری شہر کو بی ایل اے کے خصوصی دستوں فتح اسکواڈ اور اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) کی جانب سے دس گھنٹوں سے زائد کنٹرول میں لینا شامل ہیں۔

دو ہفتوں کے دوران بلوچ لبریشن آرمی زامران، قلات، زہری میں آئی ای ڈی حملوں میں فورسز کو نشانہ بناچکی ہے جبکہ کولپور میں مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرچکی ہے۔

اسلام آباد کے تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پِپس) نے گذشتہ سال اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دسمبر میں 12 حملے کیے، ان حملوں میں 45 افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بی ایل اے کے حملوں کی تعداد اور شدت میں یہ اضافہ گروپ کی آپریشنل حکمت عملی اور صلاحیتوں میں ایک اہم ارتقا کی عکاسی کرتا ہے، اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی ریاست کی طرف سے اپنے نقطہ نظر میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔