اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جاری مذاکرات میں شامل دو عہدیداروں نے منگل کو “ایسو سی ایٹڈ پریس” کو بتایا کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور درجنوں مغویوں کی رہائی کے معاہدے کے مسودے کو قبول کر لیا ہے۔
مذاکرات کے ثالثوں میں شامل قطر نے کہا کہ اسرائیل اورفلسطینی عسکریت پسند گروپ معاہدے کو منظور کرنے کے اب تک کے “قریب ترین مقام” پر ہیں۔
معاہدہ فریقین کو پندرہ ماہ سے جاری تباہ کن جنگ کے خاتمے کے ایک قدم قریب لے آئے گا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ دی ہے کہ اس نے مجوزہ معاہدے کی ایک کاپی حاصل کی ہے جبکہ ایک مصری اہلکار اور حماس کے ایک اہلکار نے مصودے کی کاپی کے صحیح ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری طرف ایک اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ پیش رفت ہوئی ہے تاہم تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
تین مرحلوں پر مشتمل اس جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے منصوبے کو حتمی منظوری کے لیے اسرائیلی کابینہ میں پیش کرنا ہوگا۔
اے پی نے اپنی رپورٹ میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے تین عہدیداروں کا حوالہ دیا جنہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات پر بات کی۔
امریکہ، مصر اور قطر نے گزشتہ سال سات اکتوبر سے جاری جنگ کے خاتمے اور حماس کے قبضے سے درجنوں یرغمالوں کی رہائی کے لیے ثالثی کی کئی کوششیں کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے اندر تقریباً 100 یرغمالی اب بھی قید ہیں اور اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ کم از کم ایک تہائی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو 250 کے قریب لوگوں کو یرغمال بنایا تھا جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق جنگجوؤں کے حملوں میں 1200 کے لگ بھگ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عکسریت پسندوں کے حملے کے بعد اسرائیل کی فوج نے غزہ پر مسلسل حملے کیے جن کا اسرائیلی حکام کے مطابق مقصد حماس کو شکست دینا ہے۔ غزہ کے صحت کے حکام کے مطابق اب تک 46,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس تناظر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان اگر جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو غزہ کی پٹی پر جنگ سے متاثرین لوگوں کو سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔
اے پی نے اپنی رپورٹ میں نوٹ کیا کہ اسرائیل کی جارحیت نے بڑے علاقوں کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے اور غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد لوگ بے گھر ہو گئے ہے، جن میں سے اکثر کو قحط کا خطرہ ہے۔
ایسے معاہدے کے نتیجے میں درجنوں اسرائیلی یرغمالی اپنے پیاروں سے پھر مل پائیں گے۔
امریکہ کے اگلے ہفتے اپنے دور صدارت کے اختتام پر سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا تھا کہ ان کا تجویز کردہ معاہدہ حقیت بننے والا ہے۔
اے پی کے مطابق خطے میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ 20 جنوری کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے ایک معاہدہ کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی بھی ان مذاکرات میں شرکت کر رہے ہیں۔