حب، خاران، تربت : جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج ،مرکزی شاہراہ بند

86

بلوچستان کے صنعتی شہر حب ، خاران اور تربت میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری ہیں ، جبکہ حب میں بھوانی کے مقام پر کراچی ، کوئٹہ اور مکران کا مرکزی شاہراہ مکمل بند کیا گیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق آج حب میں لسبیلہ پریس کلب کے سامنے جبری لاپتہ ‏جنید حمید اور یاسر حمید کے لواحقین کے ہمراہ لاپتہ چاکر بگٹی کے لواحقین کی جانب سے ان کی باحفاظت بازیابی کیلئے 3 روزہ علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیا گیا ہے۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ نے لواحقین کو احتجاج کرنے سے روکنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام ہوگئے۔

جبری لاپتہ جنید ولد عبدالحمید کے ہمشیرہ کا کہنا تھا کہ 8 اکتوبر 2024 کی رات دس بجے کے قریب حب بھوانی شاہ پمپ کے قریب سے میرے بڑے بھائی جنید حمید ولد عبدالحمید کو تین گاڑیوں پر مشتمل ایک درجن کے قریب مسلح افراد نے بندوق کے زور پر اغواء کرکے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔

انہوں نے کہا 28 سالہ میرا بھائی جنید ولد عبدالحمید اسی صنعتی شہر حب میں ایک کمپنی OTsuka پاکستان لمیٹڈ میں ملازم ہے اور اہل علاقہ بھی اس امر کی گواہی دیتے ہیں۔

خیال رہے جنید حمید کے بھائی یاسر حمید کو 11 اکتوبر 2024 کی رات قلات میں اس وقت جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جب وہ اپنے ایک رشتہ دار کے گھر میں رہائش پذیر تھے۔ یاسر حمید کو اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ لواحقین نے انکی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

اسی طرح حب شہر میں بھوانی کے مقام پر ایک سال قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ اسرار بلوچ کے لواحقین نے کراچی، کوئٹہ اور مکران کے مرکزی شاہراہ کو ٹائر جاکر ٹریفک کے لئے بند کردیا اور اسرار بلوچ کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ۔ احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہے ، ضلعی انتظامیہ سے لواحقین کے مزاکرات ناکام ہوگئے۔

دریں اثنا خاران سے جبری طور پر لاپتہ بلاول بلوچ اور عاصم بلوچ کی فیملی کی طرف سے خاران ریڈ زون میں دھرنا جاری ہے ۔

اس موقع پر لاپتہ بلاول بلوچ کی ماں نے ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ میرے بیٹے نے جو بھی گناہ کیا ہے اسے اپنے عدالت میں پیش کریں ۔

انہوں نے خاران کے با عوام سے اپیل کی ہے اس مشکل وقت میں جبری طور پر لاپتہ افراد کے فیملی کا ساتھ دیکر خاران ریڈ زون میں پہنچ جائیں اور احتجاج میں شامل ہوجائیں ۔

وہاں ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت آبسر کلولوائی بازار کے رہائشی فدا والیداد کی بازیابی کے لیے فدا شہید مین چوک پر آج دوسرے روز بھی دھرنا جاری ہے ۔

دھرنے میں دیگر 8 لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شامل ہو گئے ہیں، جو اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔

مظاہرین نے حکومت اور انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ان کے پیاروں کے بارے میں آگاہ کیا جائے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔