تونسہ شریف: پولیس نے کتاب میلے کو بند کروا دیا

157

بلوچ ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ تونسہ شریف فاضلہ کچھ میں بارڈر ملٹری پولیس کی جانب سے بلوچستان کتاب کاروان کے تحت لگے کتاب میلے کو زبردستی بند کروایا گیا، طالبعلموں کو ہراساں کرنے سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کوہ سلیمان جو کہ پہلے ہی تعلیمی لحاظ سے پسماندہ ہے۔ جہاں بنیادی تعلیمی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ اس جدید دور میں بھی لوگوں کو تعلیم جیسی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس سے پہلے بلوچ راج کی جانب سے ایجوکیشن کمپین چلانے کی کوشش کی گئی جس کو بی ایم پی کے ذریعے سبوتاز کیا گیا۔ سیاسی کارکنان کو ہراساں کرنے سمیت میٹنگز پر دھاوا بولا گیا۔ اب جب بساک کی جانب سے کتاب میلے کا انعقاد کیا گیا تو پولیٹیکل اسسٹنٹ اسد چانڈیہ کی جانب سے مقامی فورس بی ایم پی کو اسٹال ختم کرنے کےلیے ہم بھرپور مزاحمت کریں گے ۔بھیجا گیا۔ بی ایم پی فورس نے طالبعلموں کو ہراساں کیا، ان کی پروفائلنگ کرنے کے ساتھ کتاب اسٹال کو زبردستی ختم کروایا جو کہ سر عام تعلیم دشمن عمل ہے جس کی جتنی مزمت کی جائے کم ہے۔

پولیٹیکل اسسٹنٹ جو کہ انگریز دور میں بلوچ قبائل پر اپنی اثر و رسوخ بنانے کےلیے بنائی گئی تھی وہی پولیٹیکل اسسٹنٹ آج بھی کوہ سلیمان کے عوام پر اپنے جابرانہ پالیسیوں کے ذریعے مسلط ہے۔ اس وقت پولیٹیکل اسسٹنٹ اسد چانڈیہ جو کہ کوہ سلیمان میں سمگلنگ، منشیات کے حوالے سے کرپٹ مانا جاتا ہے جو پورے کوہ سلیمان میں خود کو آقا سمجھ بیٹھا ہے۔ جہاں کہیں بھی سیاسی کارکنان کی جانب سے بلوچ کے نام پر سیاسی و شعوری سرگرمی کا انعقاد کیا جاتا ہے پولیٹکل اسسٹنٹ مقامی فورس بارڈر ملٹری پولیس کو آگے کرتی ہے عام لوگوں اور سیاسی کارکنان کو انتقامی کاروائیوں کی شدید ترین دھمکیاں دیتی ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ ہم تمام مقتدرہ قوتوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کتاب کاروان علم و شعور کا کاروان جسے روکنے کا عمل سراسر علم دشمن پالیسی ہے۔ اس کے خلاف ہم بھر پور مزاحمت کریں گے۔