تمہیں اپنے بیٹے کی لاش بھی نصیب نہیں ہوگی،بزرگ والد کو فورسز کا انتباہ

60

پاکستانی فورسز کے اہلکاروں نے ایک بلوچ برزگ شخص، جس کا بیٹا گذشتہ 9 سالوں سے جبری طور پر لاپتہ ہے، کو انتباہ کیا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی بازیابی کیلئے احتجاج نہ کرے؛ نہیں تو تمہیں اپنے بیٹے کی لاش بھی نصیب نہیں ہوگی۔

یہ بزرگ وضعیف شخص بشام بلوچ ہیں جس کو اسلام آباد لانگ مارچ میں شرکت کے بعد ریاستی اداروں کے ہاتھوں ہراسانی کا سامنا ہے اور اسے ہر چیک پوسٹ پر زبردستی روک اس کی داڑھی پکڑ کر اسے تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پر بشام بلوچ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھاکہ کماش بشام، جو بلوچ لانگ مارچ کا ایک اہم حصہ تھا، کی کہانی ان تمام والدین کے درد کو ظاہر کرتی ہے جن کے بچے جبری طور پر گمشدہ ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ کماش بشام کے ہاتھ میں اس کے بیٹے کی تصویر ہے، جو 2016 سے لاپتہ ہے۔ ریاست پاکستان نے اس عمر میں اس کے گھر کے سکون کو برباد کر دیا، مگر اس کے حوصلے کو توڑ نہیں سکی۔ وہ اسلام آباد سے کوئٹہ تک ہر احتجاج میں اپنے بیٹے کی بازیابی کے لیے شریک ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے لکھا کہ بلوچ نسل کشی کے یادگاری دن کے نصیرآباد پروگرام میں ایک بار پھر کماش بشام سے ملاقات ہوئی۔